ٹیرف ریفارمز کے ذریعے کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کر کے صنعتوں کو سستا خام مال فراہم کرنا بجٹ کا بنیادی مقصد ہے، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی

6
Bilal Azhar Kayani
Bilal Azhar Kayani

اسلام آباد۔20جون (اے پی پی):وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ ٹیرف ریفارمز کے ذریعے کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کر کے صنعتوں کو سستا خام مال فراہم کرنا بجٹ 2025-26ء کا بنیادی مقصد ہے، اس سے برآمدات کی صنعتوں کو فروغ ملے گا اور ملک میں زرمبادلہ کی صورتحال بہتر ہو گی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ 2025-26ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ پہلی مرتبہ دونوں ایوانوں کی فنانس کمیٹیوں میں بجٹ زیر بحث ہے، وفاقی وزیر خزانہ اور ہم سب صبح اور دوپہر وزیراعظم کی ہدایت پر شرکت کرتے ہیں۔ ہم دونوں ایوانوں کی فنانس کمیٹیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں انہوں نے بڑے تعمیری ماحول میں یہ پورا ہفتہ بجٹ کے حوالے سے ہماری رہنمائی کی۔

قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کی جائیں گی جہاں بھی بجٹ میں بہتری کی گنجائش تھی ہم نے کمیٹیوں کی سفارش پر اس میں بہتری لانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے صرف سینیٹ کی فنانس کمیٹی میں بجٹ پر بحث ہوتی تھی مگر اس مرتبہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بھی یہ زیر بحث ہے،گزشتہ سال جب ہم نے حکومت سنبھالی تو افراط زر کی شرح ڈبل ڈیجٹ تھی۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ حکومت کانٹوں کی سیج ہے، معیشت کسی سے سنبھالی نہیں جائے گی، ہم نے معاشی چیلنجز اور دہشت گردی کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت تشکیل دی۔ ہم اتحادیوں کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا اور ہم معیشت کو استحکام کی طرف لے کر آنے میں کامیاب ہوئے۔

آئی ایم ایف کے پروگرام میں بھی ہیں۔مہنگائی کی شرح جو 12 فیصد تک تھی اب زیرو اشاریہ4فیصد تک آ گئی ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 11 فیصد تک آیا، زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارے اور بنیادی اہداف ہم نے حاصل کیے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے دوران ہی آئی ایم ایف کا بورڈ جب یہاں آیا تو ہماری معاشی کارکردگی اور آمدنی پر نظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف نے پروگرام منظور کیا۔ تمام معاشی قدغنوں کے باوجود بے نظیر انکم سپورٹ کا پروگرام بجٹ 716 ارب کر دیا گیا ہے، ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی معاشی اصلاحات کا سفر جاری رکھیں اور عوام کو ریلیف دینے کی کوشش جاری رکھیں۔ پائیدار معاشی استحکام اسی وقت آئے گا جب ہم اپنی ایکسپورٹس بڑھائیں گے۔

وزیراعظم بار بار یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ آئی ایم ایف کا پروگرام ہمارا آخری پروگرام ہوگا، یہ اسی صورت میں ہوگا جب ہم اپنی ایکسپورٹس بڑھائیں گے اور معاشی اہداف اور گروتھ حاصل کریں گے۔ بجٹ کا بنیادی نقطہ ٹیرف ریفارمز ہیں جس کے نتیجے میں ریگولیٹری ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹی ختم ہو گی، اس سے ہماری صنعتوں کو سستا خام مال دستیاب ہوگا اور ہماری ایکسپورٹس میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ چادر دیکھ کر پائوں پھیلاتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور پینشنرز کی پینشن میں سات فیصد اضافہ کیا ہے۔ چھ لاکھ سے 12 لاکھ تک سالانہ کمانے والے تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس پانچ فیصد سے کم کر کے اڑھائی فیصد کر دیا گیا ہے۔

تنخواہوں کی تمام سلیبز پر ریلیف دیا گیا ہے، نجکاری کے معاملے پر بھی عوام کو آگاہ کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ سیل ٹیکس کے معاملات میں ایف بی آر کو پہلے ہی گرفتاری کا اختیار حاصل تھا ۔اب فنانس بل میں ہم نے اس کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکس صارف کو مزید تحفظ فراہم کیا ہے۔ پہلے اسسٹنٹ کمشنر انکوائری کرے گا اور گرفتاری سے پہلے وہ اسسٹنٹ کمشنر سے اجازت لیں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر ہم نے شہری کو یہ تحفظ دینے کی کوشش کی ہے کہ انکوائری کی سطح پر گرفتاری نہیں ہو گی۔ ایف بی آر کے ممبرز پر مشتمل کمیٹی کی منظوری سے گرفتاری کا فیصلہ ہو گا۔ پانچ کروڑ تک کے ٹیکس فراڈ پر گرفتاری نہیں ہوگی۔