پاکستان نے مراکش معاہدے پر دستخط کردیئے،پاکستان کا معاہدے سے الحاق فخر کا ایک عظیم لمحہ ہے،صدر مملکت

189
پاکستان نے مراکش معاہدے پر دستخط کردیئے،پاکستان کا معاہدے سے الحاق فخر کا ایک عظیم لمحہ ہے،صدر مملکت

اسلام آباد۔12دسمبر (اے پی پی):پاکستان نے مراکش معاہدے پر دستخط کردیئے جس کا مقصد بصارت سے محروم افراد کو شائع شدہ کام تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے منگل کو یہاں ایوان صدر میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی او) کے زیر انتظام مراکش ٹریٹی سے الحاق کی دستاویز پر دستخط کئے۔

مراکش معاہدہ کے تحت بصارت سے محروم یا دیگر معذور افراد کو کتابوں اور ادبی کاموں تک رسائی کے قابل فارمیٹس تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ 27 جون 2013 کو مراکش کے شہر مراکش میں دستخط کیے گئے اور اس میں دنیا کے بہت سے ممالک شامل ہوئے ہیں، یہ معاہدہ شائع شدہ مواد کو قابل رسائی فارمیٹس جیسے بریل، بڑے پرنٹ اور آڈیو ایڈیشن میں دوبارہ تیار کرنے کے قابل بناتا ہے۔

اس معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد پاکستان ایک اندازے کے مطابق 10 ملین بصارت سے محروم افراد کو شائع شدہ کام تک آسان رسائی فراہم کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ دوسری صورت میں یہ سہولت 1962 کے کاپی رائٹ آرڈیننس کی وجہ سے محدود کردی گئی ہے جو بریل اور آڈیو ورژن کی لازمی پرنٹنگ اور ری پروڈکشن کے لیے ضروری انتظامات فراہم نہیں کرتا ہے۔ صدر مملکت نے بصارت سے محروم افراد کے لئے مراکش ٹریٹی پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاہدے سے الحاق کو ”فخر کا ایک عظیم لمحہ“ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے اپنے بصارت سے محروم لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک نئے راستے پر گامزن کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مراکش معاہدہ نابینا افراد کو مساوی رسائی فراہم کرنے کے مواقع کے برابری کا کام کرے گا۔ صدر نے کہا کہ یہ معاہدہ سیکھنے کا ماحول اور معاشرے کے نظرانداز طبقے کو تعلیم دینے کے مساوی مواقع پیدا کرے گا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے خصوصی افراد کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بصارت سے محروم افراد کیلئے وزارت صحت اہم کردار کرسکتی ہے، فنی تربیت دےکر خصوصی افراد کو معاشرہ کا مفید رکن بنایا جاسکتا ہے۔

صدر مملکت نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ بصارت سے محروم افراد سمیت خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اس سلسلہ میں معاشرہ میں اپنی مثبت ذمہ داریاں پوری کریں۔ صدر نے کہا کہ نادرا اور وزارت انسانی حقوق خصوصی افراد کو بہترین خدمات فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بصارت سے محروم افراد کے لئے معاہدہ بہت دروازے کھولے گا، خواہش ہے کہ بصارت سے محروم افراد کے لئے سہولت ہمیشہ رہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مراکش کے ساتھ معاہدہ ہمارے لئے باعث مسرت ہے۔

صدر نے کہا کہ بصارت سے محروم افراد کے لئے خصوصی چشمہ بنایا گیا ہے، چشمہ نابینا افراد کےلئے ٹیکسٹ پڑھ سکتا اور افراد کو پہچان سکتا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ خصوصی افراد کو تعلیم دینے والے اساتذہ کو تربیت دی جارہی ہے، معذور اور خصوصی افراد کو معاشرہ میں آسانیاں کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے لیے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد خاص طور پر بصارت سے محروم افراد کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، اس کے ساتھ ساتھ انہیں سکل سیٹس دینے اور روزگار میں مواقع دینے کی ضرورت ہے،

فنی تربیت دےکر خصوصی افراد کو معاشرہ کا مفید رکن بنایا جاسکتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ خصوصی افراد کوباوقار زندگی گزارنے کےلئے انہیں معاشرے کے تعاون کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لئے حکومتی اداروں اور نجی شعبہ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ صدر نے کہا کہ خصوصی افراد کو کارآمد شہری بنانے کیلئے معاشرے کو اپنا مثبت کردارادا کرناہے، رویوں میں تبدیلی سے افراد باہم معذوری کو عام زندگی کی طرف لایا جاسکتاہے۔ صدرمملکت نے کہاکہ ٹیکنالوجی اورطب کے شعبے میں جدت سے بینائی سے محروم افراد کیلئے آسانیاں پیدا ہورہی

ہیں، پاکستان میں خصوصی افراد کیلئے بڑا کام ہواہے، ہماری کوشش ہے کہ خصوصی بچے بھی تعلیم کے حصول کیلئے عام سکولوں میں جائیں۔ انہوں نے کہاکہ بینائی سے محروم افراد کو فنی تعلیم اورہنر سیکھا کر ان کیلئے روز گار کے مواقع بھی پیداکئے جاسکتے ہیں۔ انہوں معاہدہ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سمجھوتے کے تحت اشاعتی مواد کے کاپی رائٹس کے حوالے سے نرمی برتی گئی ہے۔

صدرمملکت نے کہاکہ پاکستان کی معاہدے پر دستخط کے بعد بصارت سے محروم افراد تک تمام شائع شدہ مواد تک مفت رسائی یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے خصوصی افراد کی معاشرے میں بھرپور شمولیت کے لئے انہیں تعلیم اور روزگار کی سہولیات فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔ سیکرٹری کامرس محمد صالح احمد فاروقی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور آئین پاکستان کے تحت تعلیم ایک بنیادی حق ہے، ہمارے لئے اس سے بڑھ کر خوشی اور اطمینان کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ حکومت کی جانب سے بصارت سے محروم افراد کی تعلیم اور انہیں مرکزی دھارے میں لانے کی ان کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے ایک سازگار ماحول فراہم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم معاہدے کے ذریعے پیش کردہ مواقع کو تلاش کریں اور اپنی آبادی کے سب سے زیادہ مستحق طبقے تک رسائی کے لیے معلومات اور علم کے بہائو کو یقینی بنائیں۔ بصارت سے محروم افراد کی نمائندہ شاہانہ شاہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ترقی پسند اور ترقی یافتہ معاشروں کی بنیاد سب کے لیے معیاری تعلیم پر استوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بصارت سے محروم کمیونٹی حکومت کی ان کوششوں کو تسلیم کرتی ہے جو ان کے خدشات اور مشکلات کے خاتمہ سمیت انہیں مرکزی دھارے میں لانے کیلئے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے پر دستخط بصارت سے محروم افراد کی سماجی و اقتصادی شمولیت کا ایک اہم قدم ہے، صدر مملکت کی جانب سے اعلیٰ ترین سطح پر اسے تسلیم کرنا اور اس کی وکالت بصارت سے محروم کیمونٹی سمیت خصوصی افراد کو ایک مہربان اور دیکھ بھال کرنے والے معاشرے کے طور پر پاکستان کے مستقبل کے بارے میں عالمی طور پر پر امید بناتی ہے۔

آئی پی او پاکستان کے چیئرمین سابق سفیر فرخ عامل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ عالمی سطح پر حکومت کے عزم کو اجاگر کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔انہوں نے مراکش معاہدے کی ملکیت کو صدر مملکت کی جانب سے تسلیم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بصارت سے محروم افراد کے کاز کی بھرپور وکالت کے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے اور اس کے نےنتیجے میں ملک کو دنیا کی مہربان اور خیال رکھنے والی قوموں میں شامل کیا جائے گا۔ قبل ازیں صدر مملکت نے بصارت سے محروم افراد کے لئے مراکیش ٹریٹی پر دستخط کردیئے۔ تقریب میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی، سفارت کاروں، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور بصارت سے محروم افراد نے بھی شرکت کی۔