پاکستان ازبکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو اسٹریٹیجک شراکت داری میں بدلنے کا خواہشمند ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ازبک سلامتی کونسل کے سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل وکٹر مخمودوف سے گفتگو

69
پاکستان ازبکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو اسٹریٹیجک شراکت داری میں بدلنے کا خواہشمند ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ازبک سلامتی کونسل کے سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل وکٹر مخمودوف سے گفتگو

اسلام آباد۔2نومبر (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان ازبکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو اسٹریٹیجک شراکت داری میں بدلنے کا خواہشمند ہے۔

یہ بات انہوں نے پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے ازبکستان کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل وکٹر مخمودوف سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے منگل کو وزارتِ خارجہ میں ان سے ملاقات کی۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ازبکستان کے مابین پہلے سے موجود دفاعی اور عسکری تعاون کے معاہدوں کو فعال بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات ،دفاعی و عسکری تعاون، افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ازبکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، پاکستان اور ازبکستان کے مابین دو طرفہ تعلقات یکساں مذہبی، ثقافتی اور تہذیبی اقدار کی بنیاد پر برادرانہ تعلقات استوار ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 16/17 جولائی 2021 کو وزیر اعظم عمران خان کے دورہ تاشقند اور ازبک صدر شوکت مرزاایوف کیساتھ ہونے والی ملاقات سے دو طرفہ تعلقات مزید وسعت پذیر ہوئے۔پاکستان "وژن وسط ایشیا "پالیسی کے تحت ازبکستان سمیت وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط کے فروغ کیلئے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ سکیورٹی کمیشن کے قیام سے متعلق معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔اس معاہدے سے دہشت گردی کی روک تھام ، منشیات کی سمگلنگ کو روکنے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں تعاون کے حصول میں مدد ملے گی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران میں افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس کے موقع پر میری ازبک وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات انتہائی سود مند رہی۔ افغانستان کے حوالے سے پاکستان اور ازبکستان کے نقطہ نظر میں مماثلت ہے۔ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری افغان عوام کی مدد کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اپنی توجہ جغرافیائی اقتصادی ترجیحات پر مرکوز کیے ہوئے ہے۔افغانستان میں قیام امن سے وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی و اقتصادی روابط کو فروغ ملے گا، افغانستان کے قریبی ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پاکستان اور ازبکستان یکساں طور پر افغانستان میں قیام امن کے خواہاں ہیں۔