پاکستان ایک پرامن اور ذمہ دار ریاست ہے، سیکورٹی کلیئرنس ہونے کے بعد ہی نیوزی لینڈ ٹیم پاکستان آئی، پاکستان ساری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے، وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب

78

اسلام آباد۔17ستمبر (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پرامن اور ذمہ دار ریاست ہے، سیکورٹی کلیئرنس ہوئی تھی اسی لئے نیوزی لینڈ ٹیم پاکستان آئی، وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں پاکستان میں کھیل کے میدان آباد ہوں، پاکستان نے افغانستان سے پرامن انخلاء کے معاملے پر ایک ذمہ دار ریاست ہونے کا کردار ادا کیا جس کو دنیا تسلیم کر رہی ہے، پاکستان ساری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج نیوزی لینڈ کی جانب سے کرکٹ ٹیم کو فوری طور پر واپس بلا لینے کے فیصلے پر نہ صرف کرکٹ کے شائقین بلکہ پاکستان میں بسنے والے تمام لوگ مایوس ہیں، نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں کسی بھی قسم کے کوئی سیکورٹی خطرات نہیں تھے، ہم نے سیکورٹی کے تمام فول پروف انتظامات کر رکھے تھے، سیکورٹی کلیئرنس ہونے کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان میں آئی، میچ پریکٹسز بھی جاری تھیں لیکن آخری وقت پر آ کر نیوزی لینڈ کی ٹیم کو واپس بلا لیا جاتا ہے اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ بورڈ کی جانب سے نہ ہی پی سی بی کو کچھ بتایا گیا اور نہ ہی نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے سفارتی سطح پر پاکستان کے ساتھ کچھ شیئر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا کیونکہ وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ پاکستان میں کرکٹ کے میدان آباد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ ایک غیر سیاسی معاملہ ہے اور اس کے ساتھ پاکستان کی ساکھ بھی جڑی ہوئی ہے تو ایسے حالات میں پاکستان میں موجود تمام سیاسی قوتوں کو متحد ہو کر یکساں آواز میں بات کرنی چاہیے۔

وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ لندن میں ایشیز سیریز کے دوران حملے ہوئے لیکن سیریز جاری رہی، پاکستان میں تو ایسا کوئی واقعہ بھی پیش نہیں آیا لیکن اس کے باوجود نیوزی لینڈ کی ٹیم کو واپس بلا لیا جاتا ہے تو اس میں ہم کیسے یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف کوئی بین الاقوامی یا چھپے ہوئے ہاتھ سازش نہیں کر رہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار نہیں ہے، افغانستان کے معاملے پر برطانیہ، نیدر لینڈ، اٹلی اور سپین کے وزیر خارجہ پاکستان آ رہے ہیں، دو مرتبہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے رابطہ کیا، ڈنمارک کی وزیراعظم بھی پاکستان کا شکریہ ادا کر رہی ہیں، پاکستان نے افغانستان سے پرامن انخلاء کے معاملے پر ایک ذمہ دار ریاست ہونے کا کردار ادا کیا جس کو دنیا تسلیم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے، وہ ہمیشہ پاکستان کے خلاف سازشیں اور غلط خبریں پھیلاتا ہے، یورپین ڈس انفارمیشن لیب میں 750 ویب سائٹس پکڑی گئی تھیں جن پر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا تھا، ہم نے اسے بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بغض عمران خان میں اپنی ذات کے غم و غصہ کو قوم کی عزت اور ملک کی سلامتی پر فوقیت دیتی ہے، اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ ملک کی سطح پر آ کر سوچے اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں چیزوں کو دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک خاص بین الاقوامی کمیونٹی کا طبقہ پاکستان کو اپنی سیاست کا شکار بنانا چاہتا ہے تو ہم کسی کے بھی مائوتھ پیس نہیں بنیں گے، ہم سر اٹھا کر اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دلیری سے بات کریں گے اور قوم کا سر کبھی نہیں جھکنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اپنی ایک آزادانہ پوزیشن لے رہا ہے، آج پاکستان کی اپنی ایک آزاد خارجہ پالیسی ہے، ایک صحافی نے وزیراعظم عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آپ اڈے دیں گے تو وزیراعظم عمران خان نے جواب دیا ”ایبسولوٹلی ناٹ”، آج ہم دنیا کے سامنے سر اٹھا کر بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر قوم کے اپنے مفادات ہوتے ہیں اور ہر کوئی اپنے مفادات کو مدنظر رکھتا ہے، ہمیں کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، پاکستان ساری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔