پاکستان نے برآمدات کا ریکارڈ توڑ دیا، مختلف اشیاء کی برآمدات18فیصد اضافہ کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

68
درآمدات پرکم انحصار، تجارتی خسارے میں کمی کے لیے بزنس کمیونٹی کو مشترکہ کوششیں کرنا چاہیے، مشیر تجارت رزاق داؤد

اسلام آباد۔1جولائی (اے پی پی):مالی سال 21۔2020 کے دوران مختلف اشیا و مصنوعات کی برآمدات 18فیصد اضافے سے 25.3 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بلند ترین شرح ہے ۔جون 2021 کو ہونے والی برآمدات بھی ماضی کے مقابلے میں ایک ماہ کے دوران ہونے والی سب سے بلند ترین شرح یعنی 2.7 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں۔

رواں سال خدمات کی برآمدات 5.9 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے، مالی سال 2021 کے دوران سازوسامان اور خدمات کی مجموعی برآمدات 31 ارب ڈالرکا ہندسہ عبور کر جائیں گی ۔جمعرات کو وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ہمارے برآمد کنندگان کی طرف سے کورونا کے دوران درپیش مشکلات اور اس کے نتیجے میں بڑی منڈیوں میں رسائی کم ہونے کے باوجود یہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ یہ کام آسان نہیں تھا کیونکہ بہت سے ممالک کی طرف سے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا تھا جس نے کاروبار کو بری طرح متاثر کیا۔

نہ صرف ہماری برآمدات اس بحران سے بچ گئیں بلکہ ہم نے کئی شعبوں میں انہیں مزید آگے بڑھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے برآمد کنندگان کو اس اہم سنگ میل کو عبور کرنے پر سلام پیش کرتا ہوں۔نیشنل ٹیرف پالیسی بورڈ کے تحت وزارت کامرس کا ٹیرف پالیسی بورڈ قائم کیا گیا ہے تاکہ اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں بتدریج کمی کے ذریعہ صنعتوں میں مسابقت لائی جائے اور ڈیوٹیز کو ٹیرف کے مطابق سہل بنایا جائے۔ مالی سال 19..2018 سے 4000 سے زیادہ اشیاء ( خام مال اور دیگر ساز و سامان) پر محصولات میں ایک معقول کمی لائی گئی ہے۔

جس کےنتیجے میں ٹیرف اور درآمدات کی مالیت کے لحاظ سے 40 فیصد درآمدات پر ڈیوٹی زیرو فیصد ہو گئی ہے۔ اس سے کورونا جیسے وبائی مرض کے باوجود ایل ایس ایم میں 13 فیصد اور برآمدات میں 17 فیصد اضافہ ہوا اور ہماری صنعت میں بہتری آئی۔حالیہ بجٹ برائے سال 2021-22 میں ٹیکسٹائل کے شعبہ میں خاطر خواہ تبدیلی لائی گئی ہے جس سے لوہا اور اسٹیل کے خام مال پر مشتمل ہر قسمی مصنوعات ، دواسازی کا خام مال ، مشینری اور سامان ، جوتے ، شیشہ ، پولٹری ، فوڈ پروسیسنگ وغیرہ سے نہ صرف مقامی صنعت بحال ہوگی بلکہ برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوسکے گا۔ان اقدامات کی بدولت اگلے دو سال میں ہماری برآمدات میں 5 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

پچھلے اڑھائی سال کے عرصہ میں محصولات کے ٹیرف میں کی جانے والی بہتری کی کوششوں نے پاکستان کے تجارتی حجم کا اوسط ٹیرف جو کہ 2018-19 میں 9.07 فیصد تھا کو سال 2021-22 میں کم کر کے 7.07 فیصد تک کم کردیا ہے۔ اس ٹیرف کی مدد سے تجارت میں علاقائی حریفوں کے ساتھ قیمتوں کی برابری، مینوفیکچرنگ لاگت میں کمی، روزگار کے مواقع ، نئی سرمایہ کاری کوراغب کرنا اور صارف کی فلاح و بہبود میں اضافہ عمل میں لایا گیا ہے۔

آنے والے سالوں میں بھی محصولات میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا اور اگلے سال زراعت، ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک کے شعبہ جات کے ٹیرف ڈھانچے کا جائزہ ،تجزیہ اور اصلاح کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ انڈسٹریز کی متبادل درآمدات کا مرحلہ وار تحفظ ، سی ڈی ، اے سی ڈی اور آر ڈی سمیت مجموعی محصولات میں مزید کمی اور محصولات کے طریقہ کار کو آسان فہم بنانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا جائے گا۔