20.5 C
Islamabad
جمعہ, مئی 9, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان کو ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا، جب بھی حملہ کیا گیا...

پاکستان کو ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا، جب بھی حملہ کیا گیا منہ توڑ جواب دیں گے، پاکستان ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل

- Advertisement -

لندن۔8مئی (اے پی پی):برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے امن کو پاکستان کی پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا، ہم ایسے حملوں کو قبول نہیں کریں گے اور جوابی کارروائی کی جائے گی۔

سکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل نے حالیہ بھارتی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس طرح کے حملوں کو قبول نہیں کرے گا، یہ بات واضح رہے کہ ہمیں ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا، وہ میزائل حملے یا اور کچھ کریں تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم پر حملہ کیا جائے گا ہم جوابی کارروائی کریں گے، اس میں کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں رہنا چاہیے۔ موجودہ پاک بھارت کشیدگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ پاکستان پہلگام میں ہونے والے حملے کی بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے، لیکن بھارت نے پاکستان کی تحقیقات کے حوالے سے پیشکش پر کان دھرنے کی بجائے پاکستان پر حملہ کرنے کے راستے کا انتخاب کیا۔ دہشت گردی کے مختلف واقعات میں پاکستان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محض الزام تراشی کی بجائے بھارت کو ثبوت فراہم کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو الزامات کے ثبوت فراہم کرنے ہیں، دونوں ممالک کو تعاون کرنا ہوگا، وفود کو ملنا ہوگا، سفارت خانوں کو ایک دوسرے سے رابطہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر وہ میرے ملک پر میزائل پھینکیں گے تو ہم آپس میں کیسے تعاون کریں گے؟ پاکستان پر بھارتی حملوں کے تناظر میں ہائی کمشنر نے کہا کہ 30 سے زائد شہری جاں بحق ہو چکے ہیں اور 50 سے زائد زخمی بھی ہوئے ہیں، یہ ایک سنگین اور سنجیدہ مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سے گریز کا خواہاں رہا ہے جیسا کہ پاکستان نے غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہا، حملہ کیا گیا، 30 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے، یقینا حتمی فیصلہ قومی سلامتی کمیٹی کا ہے جس کا اجلاس گزشتہ روز وزیر اعظم کی سربراہی میں منعقد ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مختلف واقعات کی تحقیقات بھارتی عدم تعاون کی وجہ سے زیر التوا ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر تمام بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈالا اور آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا گیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم سارک جو ایک ارب 70 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے اور اس نے خطے کو ترقی کی طرف گامزن کرنا تھا، صرف ایک وجہ سے غیر فعال ہے کیونکہ بھارت نہیں چاہتا کہ یہ آگے بڑھے، نومبر 2016 میں سارک سربراہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہونا طے تھا، نو سال گزر چکے ہیں،

لیکن یہ اجلاس نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھیں کہ خلیج تعاون تنظیم، افریقی یونین جیسی تنظیمیں کہاں پہنچ چکی ہیں۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ 2016 سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہوئے کیونکہ انہوں (بھارت) نے سب کچھ روک رکھا ہے۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ آپ کو دہشت گردانہ حملوں پر قابو پانا ہوگا اور بات چیت کو جاری رکھنا ہوگا، یہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، اگر آپ کا مذاکراتی عمل ایک دہشت گرد حملے سے پٹڑی سے اتر جائے تو دنیا میں کوئی چیز آگے نہیں بڑھ سکتی۔سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے بین الاقوامی تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کو اتنا یقین ہے تو وہ اس سے کنارہ کشی کیوں اختیار کر رہا ہے؟ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے بارے میں سوال پر ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے، یہ خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، بلوچستان میں 25 مارچ کو پوری ٹرین ہائی جیک کر لی گئی جس کے تانے بانے واضح طور پر بھارت کی طرف جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر چیز پر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں، لیکن ہمیں حل تلاش کرنا ہے ،

ایک دوسرے پر الزام تراشی نہیں کرتے رہنا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا بھی ہماری بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا غماز ہے، اس کے برعکس بھارت ہے جس نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور آبی معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ تنازعہ کشمیر کو بنیادی مسئلہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کے لیے تیار نہیں، اس کی بجائے پاکستان پر دہشت گردی مسلط کرنا چاہتا ہے، جو قابل قبول نہیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=594451

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں