پاکستان کے معاشی، دفاعی اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانا پی ٹی آئی کا مشن ہے، امریکی ملٹری ایڈ رکوانا پاکستان دشمن ایجنڈا اور سانحہ 9 مئی کی کڑی ہے، پاکستان دشمن ایجنڈے کے آلہ کاروں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی، مریم اورنگزیب

171
مریم اورنگزیب

اسلام آباد۔7جون (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی، دفاعی اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانا پی ٹی آئی کا مشن ہے، امریکی ملٹری ایڈ رکوانا پاکستان دشمن ایجنڈا اور سانحہ 9 مئی کی کڑی ہے، پاکستان دشمن ایجنڈے کے آلہ کاروں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ منگل کو اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ کوئی غدار، سازشی اور فارن ایجنٹ اپنے جھوٹ، فریب، دھوکے اور پروپیگنڈے سے ہر وقت ہر کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی دفاعی اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانا پی ٹی آئی کا مشن ہے، اربوں روپے کی فارن فنڈنگ اسی مشن کے لئے کی گئی، اسی فارن فنڈنگ سے ملک کے اندر اور باہر میڈیا مہم چلائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ سے سوشل میڈیا نیٹ ورک بنایا گیا جس کے ذریعے پاکستان کے آئینی و دفاعی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کی قیادت اور شہدا کے خلاف بیرون ملک غلیظ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، پاکستان دشمن ایجنڈے کے آلہ کاروں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام سیاست اور ملک دشمنی میں فرق پہچان چکے ہیں، سائفر اور 9 مئی ایک ہی سازش کے دو مرحلے ہیں، سائفر کے نام پر امریکا کے خلاف پروپیگنڈا اور 9 مئی کے بعد امریکا سے مدد کی بھیک، عوام سب جانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی سخت شرائط اور پھر پی ٹی آئی کی طرف سے خلاف ورزی اسی ایجنڈے کا حصہ تھا تاکہ پاکستان کو اہم قومی مفادات پر جھکنے پر مجبور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کٹھ پتلی کو منظم سازشی ایجنڈے پر عمل درآمد کے لئے اقتدار پر مسلط کیا گیا جس نے سی پیک روکا، کشمیر کا سودا کیا، دہشت گردوں کو پناہ دی اور اب ملٹری ایڈ رکوانے کے مشن پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی ایجنڈے کے تحت پاکستان کے قریبی، بااعتماد اور ہمیشہ کام آنے والے دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، بیرونی میڈیا میں جاری نام نہاد انسانی حقوق کی مہم بھی دراصل اسی مذموم ایجنڈے کا تسلسل ہے تاکہ پاکستان کی عالمی امداد رکوائی اور فوج کے ادارے کو دبائو میں لایا جا سکے۔