پھول اگانے اور انہیں ٹھنڈے ماحول میں منتقل کرنے کیلئے کول چین سسٹم متعارف کروا کرپیداوار کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکتا ہے،خالد فاروق

152
پھول اگانے اور انہیں ٹھنڈے ماحول میں منتقل کرنے کیلئے کول چین سسٹم متعارف کروا کرپیداوار کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکتا ہے

فیصل آباد۔ 05 اکتوبر (اے پی پی):پھول اگانے اور انہیں ٹھنڈے ماحول میں منتقل کرنے کیلئے کول چین سسٹم متعارف کروا کر پھولوں کی 40سے 50فیصد تک پیداوار کو ضائع ہونے سے بچا کر اسے برآمد کیلئے استعمال میں لایا جا سکتاہے جبکہ کاشتکار فلاور انڈسٹری میں موجود منافع کی بھر پور گنجائش سے شاندارفائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔

شعبہ ہارٹیکلچرو فلوریکلچر کے ماہرخالد فاروق نے اے پی پی کو بتایا کہ اگر باغبان اور کاشتکار ماہرین زراعت اور زرعی سائنسدانوں کی مشاورت سے استفادہ کریں تو ملک کی معیشت کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے ممالک میں پاکستانی کاشتکاروں کیلئے بے شمار برآمداتی امکانات موجود ہیں جس سے فائدہ اٹھا کر نہ صرف نچلی سطح پر غربت کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکتاہے بلکہ اس سے دیہی ترقی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سازگار موسمیاتی ماحول کے باعث پھولوں کی بھر پور پیداوار حاصل کرکے ایکسپورٹ سے شاندار منافع حاصل کیا جا سکتاہے جبکہ ہالینڈ سمیت بعض دیگر ممالک پھولوں کی شاندار پیداوار کے ذریعے ان کی برآمدات کا بڑا حجم حاصل کرتے ہوئے اپنی معیشت کو مضبوط ترین بنانے کیلئے کوشاں ہیں

اسلئے اگر پاکستان میں وافر مقدار میں دستیاب زمین پر سازگار موسمیاتی ماحول سے استفادہ کرتے ہوئے سستی لیبر کو بروئے کار لایا جائے تو سمندر کے ذریعے مڈل ایسٹ، فار ایسٹ، یورپ تک پھولوں کی ترسیل کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کمایا جاسکتاہے اور فلاور انڈسٹری میں موجود منافع کی بھر پور گنجائش سے بھی فائدہ حاصل کیا جا سکتاہے۔انہوں نے بتایاکہ کاشتکار اس ضمن میں مشاورت، رہنمائی یا معلومات کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے رابطہ کر سکتے ہیں۔