اسلام آباد۔7مئی (اے پی پی):چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ میگا کرپشن مقدمات اور بڑی مچھلیوں کے خلاف وائٹ کالر کرائمز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں 2018ء سے 2020ء تک نیب نے 490 ارب روپے ریکور کئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز میں نیب کے پراسیکیویشن ڈویژن کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کا پراسیکیوشن ڈویژن شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں، انویسٹی گیشنز، ریفرنسز اور نیب میں زیر التواء کیسز کو قانون کے مطابق متعلقہ احتساب عدالتوں میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر نمٹانے کیلئے تمام علاقائی بیوروز اور نیب کے آپریشن ڈویژن کو قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے کام کر رہا ہے۔ اجلاس کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ چیئرمین نیب کی ہدایات پر پراسیکیوشن ڈویژن کی مانیٹرنگ، کارکردگی کا جائزہ اور اس کا مستقل تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے اس وجہ سے معزز احتساب عدالتوں میں مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 68.8 فیصد ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ معزز احتساب عدالت کراچی میں ریفرنس نمبر 05/2012 کا فیصلہ سنایا ہے جس میں ملزمان سیّد محمد فرقان (سابق ڈائریکٹر ایسٹرن کیپٹل)، رشید احمد، آفتاب حسن اور محمد سلیم یوسف کو سات سال قید بامشقت اور ہر ایک ملزم کو 600 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ ملزمان آصف قدایا، محمد اسلم، محمد صدیق، شہلا افتخار، سیّد شہباز علی بخاری، منیر احمد اور فرحت پروین کو الزامات سے بری کر دیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ معزز احتساب عدالت راولپنڈی نے ریفرنس نمبر 06/2014 کا فیصلہ سنایا جس میں ملزم شاہد عزیز کو 8 سال قید بامشقت اور 147.84 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
اسی طرح ملزم یاسر عزیز کو چار سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ معزز احتساب عدالت لاہور نے ریفرنس نمبر 34/2015 کا فیصلہ سنایا ہے جس میں ملزم شیخ زین العابدین کو سات قید بامشقت اور 40.22 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ ملزم نور محمد کو 8 سال قید بامشقت اور 21.9 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ ملزمان نعیم اختر اور اقبال شفیق کو پانچ، پانچ سال قید بامشقت اور ہر ایک کو 1.3 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملزم عمران غنی کو 8 سال قید بامشقت اور 21.5 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
ملزمان نعیم اختر اور اقبال شفیق کو پانچ سال قید بامشقت اور 13.4 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ معزز احتساب عدالت کوئٹہ نے ریفرنس نمبر 10/2007 کا فیصلہ سنایا جس میں ملزمان الطاف حسین، نظام الدین اور یار محمد کو 6، 6 سال قید بامشقت اور 60 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ معزز احتساب عدالت کراچی نے ریفرنس نمبر 27/2015 کا فیصلہ سنایا جس میں ملزمان فرید احمد یوسفانی، فرید نسیم، وسیم اقبال، طاہر درانی، شاہد عمر، عطاء عباس اور طفیل خان کو سات، سات سال قید بامشقت اور 0.05 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے اپیل نمبر 3959/2019 کا فیصلہ سنایا جس میں اﷲ ڈینو بھائیو کی بعداز گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کر دیا۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے کیس نمبر 8891/2021 کا فیصلہ سنایا جس میں شیراز خان کی قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی جس کے بعد درخواست گزار کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کرپشن مقدمات اور بڑی مچھلیوں کے خلاف وائٹ کالر کرائمز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔
نیب ”احتساب سب کیلئے” کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔ چیئرمین نیب نے پراسیکیوشن ڈویژن اور تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مکمل تیاری کے ساتھ نیب کے زیر سماعت مقدمات کی مؤثر پیروی کیلئے بھرپور کوششیں کرے تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے اور ان سے لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائی جا سکے کیونکہ قانون کے مطابق یہ ہمارا قومی فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں 2018ء سے 2020ء تک نیب نے 490 ارب روپے ریکور کئے ہیں جبکہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 790 ارب روپے وصول کئے ہیں جو کہ انسداد بدعنوانی کے کسی دوسرے ادارے کے مقابلہ میں نمایاں کامیابی ہے۔