چین کے صوبے حینان میں پاک چین وزراء خارجہ سٹرٹیجک مذاکرات کے دوسرے مرحلہ کا انعقاد،کووڈ۔19 وبا، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی و علاقائی امور زیر بحث لائے گئے

151
سی پیک کے تحت زراعت کے شعبے کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے، حکام سی پیک اتھارٹی
سی پیک کے تحت زراعت کے شعبے کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے، حکام سی پیک اتھارٹی

بیجنگ ۔ 21 اگست (اے پی پی)پاکستان اور چین نے سی پیک کی تعمیر میں پیشرفت، منصوبوں کی بروقت تکمیل، اقتصادی زونز، صنعتی منتقلی، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور اتفاق رائے کی بنیاد پر سی پیک کی تعمیر میں عالمی برادری کی شمولیت پر اتفاق کیا ہے۔ جمعہ کو چین کے صوبے حینان میں پاک چین وزراء خارجہ سٹرٹیجک مذاکرات کے دوسرے مرحلہ کے اختتام پر دونوں وزراء خارجہ نے مشترکہ پریس سے خطاب کیا۔ وزارت خارجہ امور کی جانب سے جاری مشترکہ بیان کے مطابق مذاکرات کے دوران کووڈ۔19 وبا، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی و علاقائی امور زیر بحث لائے گئے۔ دونوں ملکوں نے خطہ میں باہمی مفادات کے تحفظ اور امن، خوشحالی و ترقی کو فروغ دینے کیلئے بھی مشترکہ اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین نے کووڈ۔19 وبائی امراض کے بعد مشکل وقت میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے اور وائرس کی روک تھام کیلئے بروقت تجربات اور طبی ساز و سامان کی فراہمی سے وبا کا مل کر مقابلہ کرنے کی عالمی برادری کیلئے ایک مثال قائم کر دی۔ دونوں ملکوں نے وبا کو شکست دینے کیلئے ویکسین کی تیاری میں تعاون مستحکم کرنے اور مشترکہ مستقبل و مشترکہ صحت سے متعلق چین۔پاکستان کمیونٹی کے قیام کیلئے کوششوں پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں نے کووڈ۔19 وبا کو سیاسی رنگ دینے کی بھرپور مخالفت اور گلوبل پبلک ہیلتھ گورننس میں اہم کردار ادا کرنے پر عالمی ادارہ صحت کی حمایت کی۔ دونوں ملکوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک چین سدا بہار تعاون پر مبنی پارٹنر شپ عالمی اور علاقائی امن و استحکام سمیت دونوں ملکوں کی باہمی سیکورٹی اور ترقی کے مفاد میں ہے۔ فریقین نے کہا کہ وہ باہمی سٹریجک اعتماد سازی بڑھانے،تعاون مستحکم کرنے، اعلیٰ سطح پر تبادلے جاری رکھنے، دوطرفہ تعلقات کو بلندیوں کی نئی سطح تک پہنچانے کیلئے پر عزم ہیں۔دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے بنیادی نوعیت کے قومی مفادات سے متعلق معاملات کی حمایت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان اور چین آئرن برادرز اور پاکستان خطے میں چین کا پختہ شراکت دار ہے اور چین اپنی علاقائی سلامتی، خودمختاری، استحکام اور آزادی برقرار رکھنے میں پاکستان کی بھر حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان نے علاقائی سلامتی و خودمختاری کے تحفظ میں شانہ بشانہ کھڑے ہونے پر چین کی تعریف کی اور ہانگ کانگ، تبت، سنکیانک اور تائیوان سے متعلق اہم معاملات پر چین کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سی پیک اعلی معیار ی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے جبکہ چین کوڈ 19کے اثرات پر قابو پانے کیلئے پاکستان کی امداد جاری رکھے گا۔ دونوں ملکوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ سی پیک کی تعمیر میں پیشرفت، زیر تعمیر منصوبوں کی بروقت تکمیل،سماجی و اقتصادی ترقی،روزگار کے واقع پیدا کرنے اور زرائع معاش کی بہتری پر توجہ دیں گے اور خصوصی اقتصادی زونز ،صنعتی منتقلی،سائنس و ٹیکنالوجی، میڈیکل، صحت، انسانی وسائل کی تربیت، غربت کا خاتمہ اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم اور سی پیک کو علاقائی رابطوں کا مرکز بنائیں گے۔ فریقین نے توانائی کے میگا منصوبوں سے متعلق حال ہی میں طے پانے والے معاہدوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں ملکوں مشترکہ مقاصد اور اہداف کے حصول کیلئے اتفاق رائے کے تحت سی پیک کی تعمیر میں عالمی برادری کی شمولیت کا بھی خیرمقدم کیا۔ فریقین نے اقوام متحدہ، ایس سی او سمیت دیگر کثیر الجہتی فورمز پر بین الاقوامی اور علاقائی نوعیت کے معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیاء تمام فریقوں کے باہمی مفاد میں ہے اور فریقین کے چاہئے کہ وہ خطہ میں تنازعات باہمی مساوات اور احترام کی بنیاد پر مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کریں۔ پاکستان نے چینی فریق کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق بریف کیا اور اپنے تحفظات ،مؤقف اور موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ چین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین دیرینہ تنازعہ ہے اور یہ مسلہ پر امن اور یو این سلامتی کونسل کے قراردادوں کے ماطبق حل ہونا چاہئے۔ چین نے یکطرفہ کارروائی کی مخالفت کی اور کہا کہ اس سے مسائل مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔ پاکستان اور چین ے افغان مسئلہ کے بارے میں تعاون مستحکم کرنے پر اتفاق کیا اور انٹرا افغان مذاکرات شروع کرنے کیلئے افغان حکومت اور طالبان کے کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے افغانستان میں معاملہ کے سیاسی حل کیلئے وسیع البنیاد اور جامع معاہدے کی اہمیت پر زور دیا۔فریقین نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کا یہ تاریخی موقع ہے اور افغان فرقین کو اسے فائدہ اٹھانا چاہئے۔