اسلام آباد۔17اگست (اے پی پی):پاکستان میں تعینات ڈنمارک کے سفیر جیکب لنلف نے کہا کہ ان کا ملک قابل تجدید توانائی، موسمیاتی تبدیلی، زراعت اور واٹر مینجمنٹ سمیت معیشت کے متعدد شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرسکتا ہے کیونکہ ڈنمارک کے پاس ان شعبوں کے مسائل کے بہترین حل موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان صارفین کی ایک بڑی مارکیٹ ہے اور وہ پاکستان میں ڈنمارک کی برآمدات اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایک وفد سے اپنی رہائش گاہ پر بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے چیمبر کے صدر احسن ظفر بختاوری کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔چیمبر کے سابق صدر اور یوبی جی کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری اور چیمبر کے ایگزیکٹو ممبر امیر حمزہ وفد میں شامل تھے۔
ڈنمارک سفارتخانے کے کمرشل شعبے کے انچارچ اسلم پرویز اور کمرشل ایڈوائز دانیہ باسط بھی اس موقع پر موجود تھے۔ڈنمارک کے سفیر نے کہا کہ تجارت قوموں کو پسماندگی سے نکال کر ترقی و خوشحالی کی طرف لے جاتی ہے لہذا ڈنمارک اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت میں مزید اضافہ دونوں ممالک کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گرین فیلڈ شعبے میں ڈنمارک کا قریبی تعاون پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے موثر انداز میں نمٹنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
انہوں نے کئی دیگر شعبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جن میں ڈنمارک اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دے کر فائدہ مند نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان دوطرفہ تجارت ابھی تک ایک ارب ڈالر تک بھی نہیں پہنچی جو دونوں ممالک کی حقیقی صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان مضبوط کاروباری روابط کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا جس سے باہمی تعاون کے نئے شعبے تلاش کرنے میں مدد ملے گی اور دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے دونوں ممالک کو تجارتی وفود کے باقاعدہ تبادلے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کی کئی کمپنیاں پہلے ہی پاکستان میں فارماسیوٹیکل، لاجسٹک، کنسٹرکشن اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کامیاب کاروبار کر رہی ہیں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈنمارک کی مزید کمپنیاں پاکستان کا دورہ کر کے کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔چیمبر کے سابق صدر اور یو بی جی کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاور ی نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان میں غیر معمولی بارشوں اور سیلاب کا باعث بن رہے ہیں جس کی وجہ سے ہماری معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہماری معیشت کو30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔لہذا انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے شعبے میں ڈنمارک کا پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون ان بڑے چیلنجز سے نمٹنے میں بہت معاون ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کو پاکستان میں متبادل توانائی بشمول سولر اور ونڈ انرجی کے حوالے سے جوائنٹ وینچرز پر کام کرنا چاہیے۔