ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے شعری مجموعہ کے ڈینش زبان میں ترجمے کی تقریب رونمائی

159
ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے شعری مجموعہ کے ڈینش زبان میں ترجمے کی تقریب رونمائی

کوپن ہیگن۔25جون (اے پی پی):ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے شعری مجموعہ کے ڈینش زبان میں ترجمے کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی جس میں ڈنمارک میں مقیم مختلف ممالک کے سفراء اور دیگر مندوبین نے شرکت کی اور کتاب کے مصنف کی کاششوں کو سراہتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے شعری مجموعہ کے ڈنمارک کی زبان میں ترجمے کی نقاب کشائی کے لیے ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں انڈیپنڈنٹ گرین کے سیاسی رہنما اور ڈنمارک کے رکن پارلیمنٹ سکندر صدیق نے بیرون ملک مقیم مختلف کمیونیٹیز سے تعلق رکھنے والے شرکا ءکا خیر مقدم کیا۔

ڈنمارک میں ایرانی سفارتخانے کے کلچرل کونسلر جمشید فتحلین جاد اور رضا صحبتی نے اقبال کے تئیں ایران کی عقیدت کا اظہار کیا اور کہا کہ اقبال ایرانی عوام کے دل کے بہت قریب ہیں۔ ڈنمارک میں جرمن سفارت خانے کے کلچرل کونسلر لاسے روڈوالڈ نے کہا کہ اقبال اور جرمنوں کا رشتہ لازم و ملزوم ہے۔

اقبال نے اپنے تحقیقی سال جرمنی میں گزارے اور گوئٹے اور نطشے کے شاندار کاموں کی تعریف کی جس کا عکس ان کی شاعری میں بھی جھلکتاہے۔

کرسٹین یونیورسٹی کے پروفیسرنیلز کرسٹین ہیویڈٹ نے بعد ازاں ”شاعری اور روحانیت” پر کلیدی خطاب کیا جس میں اقبال کے اس پیغام پر روشنی ڈالی گئی کہ 21 ویں صدی میں کائنات کی روحانی تشریح انسان کے لیے کیوں بہت ضروری ہے اور کس طرح میڈیکل سائنس نے اس پر گہری تحقیقی نظر دوڑائی ہے۔

ڈاکٹر ہما خان نے کتاب کے ترجمہ کے اپنےمطالعہ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اقبال کے فلسفہ اور افکار کا گہرا ئی سے مطالعہ کیا ہے تاکہ وہ ایک ماہر ڈاکٹر ہونے کے ناطے ڈنمارک کانفرنس کے دانشمند سامعین کے ساتھ اس پر گفتگو کر سکیں۔

اقبال کی شاعری کی ترجمہ شدہ کتاب کے مصنف خرم الہی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح اقبال نے فرشتوں کے مقابلے میں انسان کا مقالہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کس طرح انسان کو خدا کا نائب ہونے کے ناطے عجائبات اور معجزات کے ساتھ تخلیق کیا گیا ہے۔

ڈنمارک میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس طرح کی کوششوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسی کوششیں مشرق اور مغرب کے درمیان خلیج کو ختم کرسکتی ہیں۔