اسلام آباد۔6اپریل (اے پی پی):الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری مکمل نہ ہونے کی وجہ سے حلقہ بندیوں کا کام مکمل نہیں ہوسکا،الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے پرعزم ہے، دیگر ادارے اور شخصیات بھی تنقید برائے تنقید کی بجائے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے میڈیا پر نشر ہونے والے بعض سابق وزراء وعہدیداران بشمول شاہ محمود قریشی ، شیر ی مزاری، فواد چوہدری اور فرخ حبیب کے بیانات پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی تمام آئینی اور قانونی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور آئین وقانون کے مطابق عام انتخابات کرانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اورہمیشہ سے اپنے تمام آئینی امور انجام دیتا آر ہا ہے ۔
سابقہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام اور یہاں کی سیٹیں12 سے کم کرکے 6سیٹیں کرنےا ور ان کو صوبہ خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے بعد قومی اسمبلی کے حلقے 272سے کم ہوکر 266 رہ گئے ہیں اس صورت میں نئی حلقہ بندی کرنا لازم ہوگیا ۔
چونکہ مردم شماری 2017پرویژنل تھی اور نوٹیفائیڈ نہ تھی لہذا حلقہ بندی شروع نہیں ہوسکتی تھی ۔ لہذاالیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو 7مئی 2020کو چیف الیکشن کمشنر کے دستخط سے ڈی او لیٹر لکھا ۔
پھر اس کے بعد منسٹری آف پارلیمانی افئیر ز اور منسٹری آف لاء سمیت سیکرٹری سینیٹ ، سیکرٹری قومی اسمبلی اور ادارہ شماریات کوباتواریخ 7مئی 2020، 30جون 2020، 27اگست 2020، 15ستمبر2020، (وزارت قانون) 30ستمبر 2020، (وزارت پارلیمانی امور) 30ستمبر 2020، 2نومبر2020 ،3دسمبر 2020،3دسمبر 2020(ادارہ شماریات) 11دسمبر 2020اور 21جنوری 2021 کو متعد د خطوط لکھے گئے اور بار بار یادہانی کرائی گئی کہ حلقہ بندی کرنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے اور جب تک مردم شماری کو نوٹیفائی نہ کیا جائے توحلقہ بندی شرو ع نہیں ہوسکتی ۔
الیکشن کمیشن کی ان کاوشوں کےبعد مردم شماری 6مئی 2021 کو نوٹیفائی ہوئی اور کمیشن نے حلقہ بندی کا شیڈول جاری کیا اور کام شروع کر دیا ۔
مگر پھر حکومت نے فیصلہ کیا کہ نئی ڈیجیٹل مردم شماری ہو گی لہذا حلقہ بندی کے کام کو روک دیا گیا ۔
اس کے بعد الیکشن کمیشن نے دوبارہ حکومت کو خطوط باتواریخ 30ستمبر 2021اور 21جنوری 2022کو لکھے کہ نئی مردم شماری جلد ازجلد مکمل کی جائے تاکہ حلقہ بندی کا کام شروع کیا جاسکے لیکن ڈیجیٹل مردم شماری تاحال مکمل نہیں ہوئی جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندی کاکام مکمل نہیں کرسکا ۔
تاہم الیکشن کمیشن اپنی آئینی او رقانونی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لئے پرعزم ہے ۔ مگر دیگر اداروں اور شخصیات کو بھی اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں بروقت ادا کرنی چاہیں اور بے جا تنقید سے گریز کرنا چاہئے ۔