کاشتکار تل کی بڑھوتری کے لئے موسم برسات میں کھیتوں سے فالتوپانی نکالتے رہیں ،ترجمان محکمہ زراعت

122
Department of Agriculture

لاہور۔11جولائی (اے پی پی):کاشتکار تل کی بڑھوتری کے لئے موسم برسات میں کھیتوں سے فالتوپانی نکالتے رہیں ۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے تل کے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ اس وقت پنجاب کے تِل کاشت کرنے والے علاقوں میں تقریباً تل کی کاشت مکمل ہو چکی ہے، کاشت کے بعد دوسرا ا ہم مرحلہ آبپاشی ہے،تل کی فصل تقریباً 3سے 4 پانی لگانے سے پک کر تیار ہو جاتی ہے،اگائو مکمل ہونے کے بعد پہلا پانی 25سے30دِن بعد، دوسرا پانی پھول آنے، تیسرا پانی پھلیاں بنتے وقت اور چوتھا پانی بیج بنتے وقت لگائیں چونکہ اس فصل کی بڑھوتری کا وقت موسم برسات میں ہے اس لئے زیادہ بارش ہونے کی صورت میں فصل سے فالتوپانی نکالتے رہیں۔انہوں نے کہا کہ تل کے بیجوں میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور تقریبََا 22 فیصد سے زیادہ اچھی قسم کی پروٹین پائی جاتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہفصل کی اچھی پیداوار کیلئے ابتدائی 8 ہفتوں کے دوران جڑی بوٹیوں کی تلفی بہت ضروری ہے کاشتکار جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے سفارش کردہ جڑی بوٹی مار زہریںسپرے کریں،

تل کی فصل پر حملہ آور ہونے والی بیماریوں میں جڑ اور تنے کی سٹرن اور تل کا اکھیڑاشامل ہیں، ان بیماریوں کے تدارک کیلئے بیج کو کاشت سے پہلے جراثیم کش زہر لگا کر کاشت کریں،تل کی فصل پر حملہ آور ہونے والے نقصان دہ کیڑے اور سنڈیوں کا انسداد انتہائی اہمیت کا حامل ہے ان کیڑوں کے کیمیائی انسداد کے لیے سائپر میتھرین 10 ای سی بحساب 250ملی لٹر یا لیمڈا سائی ہیلو تھرن 2.5 ای سی بحساب 330ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں،چست تیلہ بھی تل کی فصل پر بہت زیادہ متحرک ہوتا ہے جس سے پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے جس کے کیمیائی انسداد کے لیے امیڈاکلوپرڈ 200ایس ایل بحساب 200ملی لٹر فی ایکڑ100سے 120لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں، سفید مکھی کے کیمیائی انسداد کے لیے اسیٹا میپرڈ20ایس پی بحساب 150گرام یا امیڈا کلوپرڈ200 ایس ایل بحساب 200ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ ترجمان نے کہا کہ تل کی منافع بخش کاشت سے نہ صرف کاشتکار خوشحال ہوں گے بلکہ خوردنی تیل کی درآمد پر اخراجات میں کمی سے کثیرزرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔