اسلام آباد۔16نومبر (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیرخزانہ،محصولات واقتصادی امور ڈاکٹر شمشاد اختر نےکہاہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے کے بعد کامیاب اصلاحات کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیاں بحال ہو ئیں، کاروباری فضا بہتر ہوئی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، اصلاحات کے باعث پاکستان کوبین الاقوامی شراکت داروں کی حمایت بھی حاصل ہوئی، کلی معیشت کے استحکام اورمتوازن نموکے حصول کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، مالی استحکام کے ذریعے قرضوں کو کم کرنااور ترقیاتی ترجیحات کوساتھ لیکرچلنا ہماری اولین ترجیح ہے،سرکاری کاروباری اداروں میں گورننس اصلاحات کاعمل جاری رہے گا۔
جمعرات کویہاں صحافیوں کے ساتھ غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیرخزانہ نے کہاکہ کل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ سٹاف سطح کامعاہدہ ہوگیاہے، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے آنیوالے دنوں میں اس کی منظوری ہو جائیگی، سٹاف سطح کے معاہدے کے بعد پاکستان کو تقریباً 70کروڑ امریکی ڈالرز ملیں گے جس کے بعد پاکستان کوآئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہونے والی معاونت کا حجم تقریباً 1.9 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان نے جولائی 2023 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کے حصول کے لیے سٹینڈبائی معاہدہ کیا تھا۔اس معاہدے کے تحت ہم نے گزشتہ چند مہینوں میں کئی کامیاب اصلاحات کیں جن سے اقتصادی سرگرمیاں بحال ہو ئیں، ہمارے اِقدامات سے کاروباری فضا بہتر ہوئی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، اصلاحات کے باعث پاکستان کوبین الاقوامی شراکت داروں کی حمایت بھی حاصل ہوئی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ہم نے مالی سال 2024کے بجٹ پر ثابت قدمی سے عملدرآمد کیا ہے، توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی گئی، اسی طرح زرمبادلہ کے بہتر انتظام کے باعث ہمیں مالیاور بیرونی دبائو کو کم کرنے میں مدد ملی،گزشتہ چند مہینوں میں مہنگائی بھی پہلے کی نسبت کم ہوئی ہے۔
آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی آئے گی۔تاہم وزیرخزانہ نے کہاکہ ان مثبت تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی احساس ہے کہ ”پاکستان اہم بیرونی خطرات سے دوچار ہے جس میں جیوپولیٹکل تنائو کے علاوہ اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور سخت عالمی حالات بھی شامل ہیں، پاکستان کلی معیشت کے استحکام اورمتوازن نموکے حصول کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ مالی استحکام کے ذریعے قرضوں کو کم کرنااور ترقیاتی ترجیحات کوساتھ لیکرچلنا ہماری اولین ترجیح ہے، اس مقصدکیلئے وفاقی اور صوبائی اخراجات کو قابو میں رکھنے اورمحصولات میں اضافہ کوبہتربنانا ضروری ہے، ٹیکس کی بنیادمیں وسعت اورمحصولات میں اضافہ کیلئے استعدادکارمیں بہتری لائی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ معاشی طورپرکمزور طبقات کے بہتر تحفظ کے لیے سماجی تحفظ کے نیٹ کو مضبوط بنانا ضروری ہے، بینظیر انکم سپورٹ سکیم کے بجٹ میں پچھلے سال کی نسبت اس سال 30 فیصد زیادہ تخصیصات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں، اس سے ہمیں جاری مالی سال میں کفالت کیش ٹرانسفرپروگرام کے تحت وظائف 93 لاکھ خاندانوں تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ سٹینڈ بائے معاہدے کے تحت توانائی کے شعبہ میں لاگت کو کم کرنے اوراس شعبہ میں موزونیت کو کو بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ بجلی اور گیس کے شعبوں کا گردشی قرضہ ہماری مجموعی قومی پیداوار کے 4 فیصد سے تجاوز کرچکا ہے۔اسے نیچے لانے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ہم نے اس سلسلے میں کام شروع کر دیا ہے۔ بجلی اور گیس کے نرخوں کو ایڈجسٹ کیاگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مارکیٹ کی حرکیات پرمبنی ایکسچینج ریٹ کی پالیسی جاری رکھنا اور زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ ہماری ترجیحات میں شامل ہیں ۔ ہماری ترجیحات میں متحرک وفعال زری پالیسی بھی شامل ہے تاکہ افراط زرکو اپنے مقررہ ہدف تک واپس لا سکیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے مالیاتی شعبہ میں موزونیٹ لائیں اور بینکاری کے نظام کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اس کی نگرانی جاری رکھیں۔
انہوں نے کہاکہ سرکاری کاروباری اداروں میں گورننس اصلاحات کاعمل جاری رہے گا،اس سے کاروباری ماحول میں مزید بہتری آئے گی، سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔سرکاری کاروباری اداروں کے قانون کی منظوری کے بعد ایس ای اوز پالیسی بھی متعارف کرائی جارہی ہے، وزیر خزانہ نے کہاکہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کوفروغ دیا جائے گا، پاکستان نے کثیرالجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کے ساتھ روابط میں اضافہ کیاہے۔