ریاض۔17اگست (اے پی پی):سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اعلان کیا ہے کہ سپین کے فریئر شپ یارڈ میں اس کا نیا تحقیقی جہاز ’آر وی ثول2‘ تیار ہوگا۔العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ جہاز 2026 تک مکمل ہوجائے گا جس کے بعد ’آر وی ثول 2‘ سعودی عرب کا پہلا علاقائی معیار کا تحقیقی جہاز ہوگا جو گہرے سمندر سمیت بحیرہ احمر تک مکمل رسائی کو ممکن بنائے گا۔ ’آر وی ثول 2‘ سعودی تحقیقی بحری بیڑے کا فلیگ شپ بن جائے گا اور گیگا منصوبوں اور سرکاری وزارتوں سمیت مملکت کی تمام سمندری تحقیقی خدمات کے لیے دستیاب ہوگا۔
یہ بحری جہاز مرجان کی چٹانوں اور دلچسپی کے دیگر مقامات کی تلاش کرے گا۔ سعودی تحقیق کو مضبوط اور بین الاقوامی شراکت داروں کو اس جانب راغب کرے گا۔’آر وی ثول 2‘ جس کی لمبائی 50 میٹر اور چوڑائی 12.8 میٹر ہوگی اس کی گہرائی 3.6 میٹر ہوگی۔ یہ جہاز اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ 30 سال تک کام کر سکے۔ اس کا ماڈیولر ڈیزائن متعدد قسم کی تجرباتی لیباریٹریوں کی اجازت دیتا ہے جو بحیرہ احمر کی تلاش کے لیے موجودہ اور مستقبل کی میرین ٹیکنالوجی سے مطابقت رکھتی ہیں۔کاوسٹ کا کہنا ہے کہ ’آر وی ثول 2‘ بحری جہاز میں 12 عملے سمیت 30 افراد کی گنجائش ہوگی۔ تحقیقی جہاز ثول ۲ کو امریکی کمپنی گلسٹن نے ڈیزائن کیا تھا جو اس کی تیاری کے دوران آف سائٹڈ انجینیئرنگ سپورٹ فراہم کرتا رہے گا اس کے علاوہ آسٹریلوی کمپنی ’میری ٹائم سروے انٹرنیشنل‘ کو سائٹ پر کاوسٹ کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا ہے۔