کوپ۔29 میں ترقی پذیر ممالک کے لئے موسمیاتی فنانسنگ ترجیح ہونی چاہئے، شیری رحمان

106

اسلام آباد۔2نومبر (اے پی پی):سینیٹ کی کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان نے مناسب فنڈز کی فراہمی کے ذریعے آب و ہوا کی لچک کو فروغ دینے میں ترقیاتی اداروں کے اہم کردار پر زور دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آر ایس) میں کوپ۔29 سے قبل منعقدہ پینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شیری رحمان نے مضبوط بین الاقوامی مالی اعانت کی مدد سے مقامی آب و ہوا کے اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ آب و ہوا کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنے کے لئے سیلاب زدہ علاقوں میں فعال اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کاربن کے بڑے اخراج کنندگان پر زور دیا کہ وہ اپنے بین الاقوامی طور پر طے شدہ شراکت داری (آئی ڈی سیز)کی پاسداری کریں اور موافقت پر ایک عالمی ہدف کی ضرورت پر زور دیا جس میں زمینی حقائق کے مطابق اقدامات کی فنڈنگ کو ترجیح دیں ۔

سینیٹر شیری رحمان نے اخراج کرنے والے بڑے ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے آئی ڈی سیز کے لیے پرعزم رہیں اور آب و ہوا کی مالی اعانت صرف رپورٹنگ کے بجائے زمینی حقائق سے مطابقت رکھنے والے اقدامات کی جانب مبذول ہونی چاہیے۔ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آر ایس) کے صدر سفیر جوہر سلیم نے موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھانے اور ضروری فنڈنگ کو یقینی بنانے میں کوپ۔29 کے ممکنہ کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے آب و ہوا سے مطابقت پذیری کے لئے غیر مرکزی نقطہ نظر کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ دیا جبکہ اس بات کو یقینی بنایا کہ مختلف آب و ہوا کے چیلنجوں سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی مقامی سیاق و سباق کے مطابق تیار کی جائے اور اس بات کا اشتراک کیا کہ آئی آر ایس کوپ۔ 29 کے لئے ٹھوس سفارشات تیار کرنے کے لئے متعدد پری کوپ مباحثوں کا اہتمام کر رہا ہے۔

سیکوئرز اسلامک فرانس (ایس آئی ایف) پاکستان کے ہیڈ آف مشن ڈاکٹر الطاف ابڑو نے ترقیاتی فنڈز کو انسانی وسائل کے ساتھ جوڑنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ موافقت کی کوششوں کو بڑھایا جاسکے اور زیادہ موثر لچک کی حکمت عملی کو ممکن بنایا جاسکے۔ یو این ڈی پی پاکستان کے ریزیڈنٹ نمائندے ڈاکٹر سیموئل ریزک نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے مربوط حکومتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے آبادی میں تیزی سے اضافے اور آب و ہوا کے بگڑتے ہوئے اثرات کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی جو پاکستان کے لیے اہم چیلنجز ہیں اور پسماندہ طبقات کے لیے خطرات کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (این ڈی آر ایم ایف)کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بلال انور نے موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تبدیلی لانے والے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے وسائل کو متحرک کرنے ، مہارت میں اضافہ اور لچک پیدا کرنے اور پائیدار آب و ہوا کے اقدامات کو آگے بڑھانے کے لئے دیسی طریقوں کو شامل کرنے پر بھی زور دیا۔ آئی آر ایس کے سینئر ریسرچ فیلو ڈاکٹر رضوان نصیر نے زیادہ مربوط نقطہ نظر پیدا کرنے کے لئے ترقیاتی حکمت عملیوں کے ساتھ انسانی ہمدردی کے ردعمل کو ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ گلوبل کلائمیٹ چینج امپیکٹ اسٹڈی سینٹر (جی سی آئی ایس سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد عارف گوہر نے پاکستان کے زرعی شعبے میں موثر موافقت کی حکمت عملی کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور اس اہم شعبے کے تحفظ کے لئے آب و ہوا سے متعلق اسمارٹ فارمنگ کے طریقوں اور پانی کے بہتر انتظام پر زور دیا۔

ویلٹ ہنگرہلف (ڈبلیو ایچ ایچ) کے پاکستان میں پروگرامز کی سربراہ ایزابیل بوگورنسکی نے موسمیاتی تبدیلیوں سے غذائی تحفظ کو لاحق خطرات پر روشنی ڈالی اور موسمیاتی خطرات کو کم کرنے کے لئے لچک پیدا کرنے اور حکمت عملی تیار کرنے میں حکومتی اداروں اور تھنک ٹینکس کے اہم کردار پر زور دیا۔ وفاقی فلڈ کمیشن (ایف ایف سی) کے سابق چیئرمین احمد کمال نے حکومت کی قیادت میں قدرتی آفات کے خطرات میں کمی کے اقدامات بشمول 10 سالہ نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان اور سیلاب کی پیش گوئی کے نظام میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ پی ٹی وی ہوم کے پروگرام پروڈیوسر حسن حیات نے موسمیاتی تبدیلی کے سنگین نتائج کو موثر انداز میں بیان کرنے میں دستاویزی فلموں کے اثرات پر روشنی ڈالی۔ اس تقریب میں قومی اور بین الاقوامی ماہرین، پالیسی سازوں، ترقیاتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سربراہان نے شرکت کی۔