اسلام آباد۔24اپریل (اے پی پی):کینیڈا میں پاکستان کے ہائی کمشنر رضا بشیر تارڑ نے کینیڈین حکومت سے کہا ہے کہ وہ پاکستان سے تمام مسافر پروازوں کو 30 دن کے لئے معطل کرنے کے اپنے فیصلے پر از سر نو غور کریں۔ہفتہ کو کینیڈا کے وزیر ٹرانسپورٹ عمر الغابرا کو لکھے گئے خط میں پاکستانی ہائی کمشنر نے کینیڈین حکومت کی توجہ اس حقیقت کی جانب مبذول کروائی ہے کہ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کو بھی اس وبا کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن پاکستان نے سمارٹ لاک ڈاؤن حکمت عملی کی وجہ سے اس پر بہتر طریقے سے قابو پا لیا ہے۔اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ، جمعہ کو پاکستان میں کوویڈ سے متعلق مثبت واقعات 5،870 ریکارڈ ہوئے لیکن کینیڈا کی جانب سے اعلان میں پاکستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر پیش کیا گیا،جہاں اسی دن 332،503 واقعات ریکارڈ کیے گئے,جو حقیقت کے برعکس ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان میں کوڈ19 کی کوئی نئی شکل دریافت نہیں ہوئی ہے جبکہ کینیڈا کے ذرائع ابلاغ نے وزیر صحت پیٹی حاجو کے حوالے سے کہا ہے کہ اب تک پائے گئے 1.8 فیصد کیسوں کا براہ راست تعلق مسافروں سے ہیں ، لیکن ہندوستان اور پاکستان سے براہ راست سفر کو معطل کرنے کا مقصد صحت اہلکاروں کے لئے وقت لینا ہے تاکہ بھارت میں پہلے پائے جانے والے وائرس کے ہے قسم کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
ہائی کمشنر رضا تارڑ نے کہا کہ پاکستان سے مسافر پروازوں کو معطل کرنے کے فیصلے نے اس حقیقت کو نظرانداز کیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین ٹرینیں اور پروازیں چل نہیں رہیں،لہذا پاکستان سے پروازوں پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے وزیر کو یقین دلایا کہ پاکستان کا ٹیسٹنگ میکانزم بہت مضبوط ہے اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن صرف بہترین اور معروف لیبارٹریوں کے نتائج قبول کرتاہے اور ہر رزلٹ شیٹ پر بار کوڈ سے ان کا موازنہ کیا جاتا ہے۔ان تمام اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے کینیڈا کی حکومت کو اپنے فیصلے پر دوبارہ غور اور پاکستان سے مسافر پروازیں دوبارہ شروع کرنا چاہئے۔