اتحادی حکومت نے موجودہ بینچ کے اوپرعدم اعتماد کا اظہارکیاہے، عوام کی دلوں کی ترجمانی کوئی جرم نہیں، فل کورٹ کا فیصلہ پوری قوم کو ماننے میں ذرا بھی دقت نہیں ہوگی، وزیراعظم محمد شہباز شریف کا قومی اسمبلی میں اظہارخیال

218

اسلام آباد۔3اپریل (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ اتحادی حکومت نے موجودہ بینچ کے اوپرعدم اعتماد کا اظہارکیاہے، عوام کی دلوں کی ترجمانی کوئی جرم نہیں، فل کورٹ کا فیصلہ پوری قوم کو ماننے میں ذرا بھی دقت نہیں ہوگی۔ پیر کو قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاش اب بھی چیف جسٹس اس بات کاخیال کرے کہ اگروہ فل کورٹ کو بٹھا دیں تووہ فیصلہ پوری قوم کو ماننے میں ذرابھی دقت نہیں ہوگی، موجودہ بینچ سے فیصلہ کرانا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ چند روزقبل ایوان میں ان کی تقریر کے اگلے دن محترم چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اسمبلی میں کئی لوگ جیلیں کاٹ کرتقریریں کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ ایک موقف اورسوچ کیلئے جیل کاٹنے سے دنیا اورپاکستان کی تاریخ بھری پڑی ہے، عمران نیازی کے پاس کوئی کام کرنے کونہیں تھا، ان کا ایک ہی کام اورایک ہی سوچ تھی کہ کس طرح اپوزیشن کے لیڈروں کوجیلوں میں بھجوایا جائے، اور ان میں سے میں بھی ایک تھا، مجھے دوبارعمران نیازی نے جیل بھجوایا اورتیسری مرتبہ بھرپورتیاری میں تھا کہ مجھے جیل بھجوایا جائے، پہلی جیل جب میں نے کاٹی توہائیکورٹ کے بینچ نے مجھے ضمانت دی، عمران نیازی نے سپریم کورٹ تک چیلنج کرایا، عمران نیازی کے ایک دوست وکیل نعیم بخاری صاحب پیش ہوتے تھے اوراس زمانہ کے چیف جسٹس کابینچ تھا میری ضمانت کو ختم کرنے کے لئےپٹیشن دائر کی، سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے تو نعیم بخاری اپنی پٹیشن واپس لیکردم دبا کربھاگ گئے، دوسری بارجب مجھے جیل بھجوایاگیا تولاہورہائیکورٹ کے فل بینچ نے میری ضمانت دی اوروہ بھی عمران نیازی کے دورمیں ہوئی، ان کو اوران کے حواریوں کوجرات نہیں تھی کہ وہ اسے چیلنج کرتے، میں میرٹ پررہا ہواہوں،

وزیراعظم نے کہاکہ میرا جرم یہ تھا کہ میں اپنی پارٹی کے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ مخلص اوراس وقت اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد کے ساتھ حکومت کی غلط کاریوں کا ڈٹ کرمقابلہ کرتا رہا، عمران نیازی چاہتے تھے ان کے سارے مخالفین جیلوں میں جائے اور وہ بانسری بجائے چاہے روم جلتا رہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ آج میں اس معزز ایوان میں موجود ہوں اور الحمدللہ سراٹھاکر بات کرسکتا ہوں، میں آپ کی توسط سے معززچیف جسٹس سے سوال کرتا ہوں کہ ہمارے خلاف جوبے بنیادکیسز بنائے گئے تھے تو کیا ضمانت کی حد تک ہم سرخرور ہوکرآئے تھے یا خدانخواستہ بے عزت ہوکر۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی دلوں کی ترجمانی کررہے ہیں، یہ کوئی جرم نہیں ہے، میں ایوان کا منتخب نمائندہ ہوں ،میں نے اگربات کرنی ہے توپہلے اپنے گریبان میں جھانکنا ہے، اس اصول کا اطلاق سب پر ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ عمران خان کی حکومت لندن میں پینڈوراباکس لے کرگئے تھے، یہ دوسال کوشش کرتے رہے مگراللہ نے ہمیں سرخروکیا، عمران نیازی اوران کے حواریوں شہزاداکبر اینڈکمپنی نے ڈیلی میل میں جوجھوٹی خبرچلوائی تھی، چارسال بعد ڈیلی میل نے تردید کی اورمجھ سے معافی مانگی۔انہوں نے کہاکہ آج ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں بتایا گیا کہ عمران نیازی کی اہلیہ پبلک آفس ہولڈرنہیں ہے، یہ بات ہے تونواز شریف کی بیٹی مریم نواز بھی پبلک آفس ہولڈر نہیں تھی، اس کولاہورکے کوٹ لکھپت جیل سے کیوں گرفتارکیاگیا،یہ دوہرامعیار ملک کی جڑوں کوہلاکررکھ دیں گا، اب بھی وقت ہے کہ ہوش سے کام لیا جائے ورنہ دیر ہوجائے گی اورتاریخ میں آنیوالی نسلیں ہمیں کسی اورنام سے یاد رکھے گی۔