اسلام آباد ۔ 16 اگست (اے پی پی) شہنشاہ قوالی،غزل گائیک اور موسیقار استاد نصرت فتح علی خان کی 22 ویں برسی جمعہ کو منائی گئی ۔نصرت فتح علی خان 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کا نام فتح خان تھا وہ خود بھی نامور گلوکار اور قوال تھے، نصرت فتح علی خان نے بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ٹائم میگزین نے 2006 میں ایشیئن ہیروز کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل کیا، بطور قوال ا اس عظیم فنکار کو کئی بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔قوال کی حیثیت سے125 آڈیو البم ان کا ایک ایسا ریکارڈ ہے، جسے توڑنے والا شاید دوردورتک کوئی نہیں، ان کی شہرت نے انہیں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ دلوائی، دم مست قلندر مست ، علی مولا علی ، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، میرا پیاگھر آیا، اللہ ہو اللہ ہو اور کینا سوہنا تینوں رب نے بنایا، جیسے البم ان کے کریڈٹ پر ہیں، ان کے نام کے ساتھ کئی یادگار قوالیاں اور گیت بھی جڑے ہیں۔نصرت فتح علی خان کی ایک حمد وہی خدا ہے کو بھی بہت پذیرائی ملی جبکہ ایک ملی نغمے میری پہچان پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لئے گایا گیا گیت ‘جانے کب ہوں گے کم اس دنیا کے غم’ آج بھی لوگوں کے دلوں میں بسے ہیں۔