اسلام آباد۔20نومبر (اے پی پی):آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹو (اے آر آئی) نے پاکستان میں سگریٹ نوشی کو صحت عامہ کا ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اے آر آئی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سید نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سگریٹ نوشی محض صحت کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہمارے معاشرے، معیشت اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سویڈن جیسی کامیاب بین الاقوامی مثالوں سے سیکھنا چاہیے اور جدید حل سمیت ٹھوس ریگولیٹری اقدامات پر مشتمل ایک جامع طریقہ اپنانا چاہیے تاکہ لاکھوں پاکستانیوں کی تمباکو نوشی سے پاک صحت مند زندگی گزارنے میں مدد کی جاسکے۔ ملک میں تین کروڑ دس لاکھ افراد سے زیادہ افراد مختلف شکلوں میں تمباکو استعمال کرتے ہیں جن میں آدھے سے زیادہ سگریٹ نوش ہیں۔ تمباکو نوشی کے صحت کے لیے سنگین نتائج ہیں، اس سے کینسر، دل اور سانس کے امراض جیسی قابل علاج بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جو سائنسی طور پر ثابت شدہ ہیں اور دنیا بھر میں اسے مانا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اے آر آئی تمباکونوشی کے مسئلے سے نمٹنے اور تمباکو سے پاک پاکستان کے حصول کے لیے کم نقصان دہ متبادل مصنوعات، سگریٹ نوشی کے خاتمے کی موثر خدمات و سہولیات اور مستقبل کے پیش نظر قانون سازی سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کم نقصان دہ مصنوعات ان تمباکو نوشوں کے لیے بہتر متبادل ثابت ہو سکتی ہیں جو سگریٹ نوشی ترک نہیں کرنا چاہتے یا وہ اسے چھوڑنے سے قاصر ہیں۔
سویڈن سگریٹ نوشی سے پاک ملک بننے کے قریب ہے، یہ بڑے پیمانے پر سنوس کے استعمال کی بدولت ممکن ہوا ہے، جو کم نقصان دہ مصنوعات کی ایک قسم ہے۔گو کہ سنوس و دیگر کم نقصان دہ مصنوعات مکمل طور پر خطرے سے پاک نہیں ہیں مگر سائنسی طور پر توثیق شدہ ان متبادل مصنوعات میں سگریٹ نوشی سے ہونے والے نقصان میں کمی لانے کی صلاحیت موجود ہے۔ تمباکو نوشی میں کمی لانے کی جامع حکمت عملی کے تحت یہ مصنوعات متعارف کرائی جائیں تو پاکستان کے لیے یہ ایک اہم تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی کی روک تھام کی موثر خدمات و سہولیات کی سستے داموں فراہمی یقینی بنانی چاہیے جن میں صلاح و مشورہ کرنے، رویے میں تبدیلی لانے اور نکوٹین ریپلیسمنٹ تھراپی شامل ہیں۔ یہ طریقے سگریٹ نوشی ترک کرنے میں تمباکونوشوں کی مدد کرسکتے ہیں۔ فی الوقت پاکستان میں بالعموم اور دیہی و پسماندہ علاقوں میں خصوصی طور پر یہ وسائل محدود سطح پر دستیاب ہیں۔ تمباکونوشی ترک کرنے کی خدمات و سہولیات بڑھانے سے لاکھوں سگریٹ نوش اس قابل ہو سکیں گے کہ صحت مند زندگی کے لئے بہتر انتخاب کر سکیں۔ارشد علی سید نے کہا کہ تمباکونوشی کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کایہی صحیح وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پالیسی سازوں، صحت عامہ کے کارکنوں اور معاشرے کی مشترکہ کوششوں کی مدد سے تمباکو نوشی سے پاک صحت مند معاشرہ بنانے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔