اسلام آباد۔28جولائی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کا جلد فیصلہ سنائے، آئین کے تحت جماعت چلانے کیلئے کسی غیر ملکی شہری یا کمپنی سے فنڈز نہیں لئے جا سکتے، پی ٹی آئی نے غیر ملکی کمپنیوں اور افراد سے فنڈز لئے ہیں، سب لوگ الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے انتظار میں ہیں،ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مشکل فیصلوں کا سیاسی بوجھ اٹھایا ہے، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا، اتحادی حکومت کے فیصلوں سے ملک میں استحکام آئے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں، فیصلوں کی عبوری عدالت عوام کے سامنے لگ گئی ہے اور مولوی تمیز الدین، ذوالفقار علی بھٹو اور میاں نواز شریف تک فیصلوں کی ایک تاریخ ہے، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا اور انہیں ان کے آئینی حق سے بھی محروم کر دیا گیا جبکہ صادق اور امین وہ شخص ہے جس کی حکومت کے دور میں برطانیہ میں اکنامک کرائم ایکٹ کے تحت پکڑے جانے والے 190 ملین ڈالر اسی شخص کو واپس دے دیئے گئے جس سے یہ وصول ہوئے اور عمران خان اور ان کی اہلیہ نے 450 کنال زمین اس سے ٹرسٹ کے نام پر لے لی جبکہ 250 کنال زمین فرح کو وہاں دے دی گئی جہاں پر کوئی جگہ خریدنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دستخطوں سے کچھ ارکان ڈی سیٹ ہو گئے مگر چوہدری شجاعت حسین کے خط کے حوالہ سے جو فیصلہ آیا وہ بھی سب کے سامنے ہے، کیا چوہدری شجاعت حسین کسی پارٹی کے صدر نہیں ہیں، ایک ملک میں دو پارٹیوں کیلئے الگ الگ قانون اور الگ الگ سزائیں نہیں ہونی چاہئیں، ایک کیلئے ایک سزا اور دوسرے کیلئے دوسری، کبھی تو جواب دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت پارٹی چلانے کیلئے کسی غیر ملکی کمپنی اور شہری سے فنڈز نہیں لئے جا سکتے لیکن پی ٹی آئی نے غیر ملکی کمپنیوں اور شہریوں سے فنڈز لئے ہیں،
یہ ڈنگ ڈونگ کمپنی کیا ہے ایسی 50 اور کمپنیاں بھی ہیں، اسی طرح اندرجیت اور بیری شنپ کون ہیں، یہاں انصاف کے مختلف ترازو اور مختلف اصول نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سب لوگ پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلہ کے انتظار میں ہیں، الیکشن کمیشن سے استدعا ہے کہ فیصلہ جلد سنایا جائے، جو بھی فیصلہ ہو گا ہمیں قبول ہو گا کیونکہ ہم تو فیصلے قبول کرنے کے عادی ہو چکے ہیں، ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ اس کیس سے نکلا کیا ہے، نہ عدالت اور نہ ہی عمران خان پر دبائو ڈالنا چاہتے ہیں، ملک میں ہر کیس کا فیصلہ جلدی ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جب برسر اقتدار آئی تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا اور صورتحال غیر یقینی تھی، ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مشکل فیصلوں کا بوجھ اٹھایا ہے اور فیصلہ کیا کہ ملک بچائیں گے سیاست نہیں، جتنی بھی قیمت ادا کرنا پڑی، کریں گے اور وہ قیمت ادا بھی کر رہے ہیں، جب دنیا میں گیس سستی تھی تو اس وقت کسی نے گیس نہیں خریدی، آج گیس دستیاب بھی نہیں ہے، موجودہ فیصلوں میں تمام اتحادی جماعتیں متحد ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں سید یوسف رضا گیلانی کے ووٹ منسوخ کر دیئے گئے تھے، کیمرے بھی پکڑے گئے، اس کے خلاف اپیل بھی ہوئی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا جبکہ پنجاب اسمبلی کے حوالہ سے کیا کچھ ہوا ہے سب جانتے ہیں، ملک میں استحکام لانے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے موجودہ حکومت اقدامات کر رہی ہے۔