اسرائیلی قیادت کے دو ریاستی حل کو مسترد کرنے،فلسطینی ریاست کے حق سے انکار کے بیانات ناقابل قبول ہیں، چین

95
China

اقوام متحدہ۔24جنوری (اے پی پی):چین نے کہا ہے کہ اسرائیلی قیادت کی جانب سے دو ریاستی حل کو مسترد کرنا ناقابل قبول ہے۔ شنہوا کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح کے کھلے مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن کے حصول کا واحد قابل عمل راستہ ہے اور یہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کا بھی ایک اہم تقاضا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیلی قیادت کی طرف سے دو ریاستی حل کو مسترد کرنے اور فلسطین کے ریاست کے قیام کے حق سے انکار کے بیانات پر شدید تشویش ہے اور یہ ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد غزہ کے انتظامات کے حوالے سے کوئی بھی بات چیت دو ریاستی حل سے انحراف اور ریت پر گھر بنانے کے مترادف ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ دو ریاستی حل کی بنیادوں کو مزید مٹانے سے روکا جائے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینی شہریوں کی جبری منتقلی ، مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع ، فلسطینیوں کی گرفتاریوں اور حملوں کا خاتمہ کیا جائے۔

چینی مندوب نے کہا کہ چین بین الاقوامی کانفرنس بلانے اور بامعنی کثیرالجہتی عمل کو جلد شروع کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کو تیز کرنے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ دو ریاستی حل کے سیاسی امکانات کو دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ایک ناقابل واپسی عمل ہونا چاہیے۔ چین اس عمل کے پہلے قدم کے طور پر اقوام متحدہ میں فلسطین کی جلد مکمل رکنیت کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سلامتی کونسل کو ایک واضح اور غیر متنازع اشارہ بھیجنے کی ضرورت ہے، جس سے دو ریاستی حل کی فوری ضرورت کی تصدیق کی جائے جو واحد ممکنہ راستہ ہے۔ چینی نمائندے نے کہا کہ فوری جنگ بندی کو اس وقت سب سے زیادہ ترجیح سمجھنا چاہیئے، طویل جنگ صرف مزید اموات کا باعث بنے گی اور امن کے امکانات کو مزیددور کر دے گی۔ فوری جنگ بندی انسانی جانوں کو بچانے، یرغمالیوں کو بچانے، انسانی امداد کو وسعت دینے اور امن کے قیام کے لیے بنیادی شرط ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں اپنے اندھا دھند فوجی حملے اور تباہی بند کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو فوری جنگ بندی کو فروغ دینے کے لیے سفارتی کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسے بحیرہ احمر اور وسیع خطہ تک پھیلنےسے و روکنے کے لیے تمام کوششیں کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ چین تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو۔ انہوں نے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی توسیع میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔

چینی نمائندے نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں 2712 اور 2720 پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے اور اسرائیل کو اس مقصد کے لیے مکمل تعاون کرنا چاہیے۔