اقوام متحدہ ۔29اکتوبر (اے پی پی):اسرائیل کی پارلیمنٹ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیواے کو اسرائیل اور اسرائیل کے زیر قبضہ مشرقی بیت المقدس میں کام کرنے سے روکنے کے لئے تین ماہ کے اندر قانون سازی کرنے کی منظوری دے دی ہے۔بی بی سی کے مطابق مجوزہ اسرائیلی قانون کے تحت فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیواے)کے ملازمین اور اسرائیلی حکام کے درمیان رابطوں پر بھی پابندی ہوگی جس سے ایجنسی کی غزہ اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں خدمات محدود ہوجائیں گی۔
یو این آر ڈبلیو اے کا اسرائیلی فوج کے ساتھ رابطہ اس لئے ضروری ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں داخل ہونے والی تمام گزرگاہوں کو کنٹرول کر رہی ہے اور یو این آر ڈبلیواے کو جنگ سے تباہ حال غزہ میں امداد کی منتقلی کے لئے انہی گزرگاہوں کو استعما ل کرنا ہوتا ہے۔ مجوزہ قانون کے تحت یو این آر ڈبلیواے کے عملے کو اب اسرائیل کے اندر قانونی استثنا حاصل نہیں ہوگا اور مشرقی بیت المقدس میں ایجنسی کا مرکزی دفتر بھی بند کر دیا جائے گا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس اسرائیلی اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے فلسطینی پنا گزینوں کے لئے تباہ کن قرا ر دیا ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ان قوانین پر عمل درآمد اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل اور مجموعی طور پر خطے میں امن و سلامتی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کا کوئی متبادل موجود نہیں اور یہ ایجنسی خطے میں استحکام کے لئے ضروری ہے۔ یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ اس اسرائیلی اقدام سے فلسطینیوں کے مصائب میں مزید اضافہ ہوگا۔ امریکا ، برطانیہ، آسٹریلیا اور جرمنی سمیت متعدد ممالک نے اسرائیلی انتظامیہ کے اس اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسے مکمل طور پر غلط اور غیر مناسب قرار دیا جبکہ وزیر اعظم سر کیئر سٹارمر نے کہا کہ ان قوانین سے فلسطینیوں کے لیے یو این آر ڈبلیو اے کی امدادی کارروائیوں میں خلل پڑے گا جس سے غزہ میں بین الاقوامی سطح پر آنے والی امداد اور اس کی متاثرین تک رسائی خطرے میں پڑ جائے گی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یو این آرڈبلیو اے نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی تقسیم میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 20 لاکھ سےزیادہ افراد پر مشتمل علاقے کی تقریباً تمام آبادی کا انحصار ایجنسی کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد پر ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر برائے امور خارجہ پینی وونگ نےکہا کہ ان کا ملک اسرائیل کے کنیسٹ کے منظور کردہ قوانین کی مخالفت کرتا ہے جس میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے)کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور اس پر 90 دنوں کے اندر پابندی عائد کرنے کی بات کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انروا کے کام کے بغیر غزہ، مشرقی بیت المقدس ، مغربی کنارے اور وسیع خطہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ضروری اور جان بچانے والی انسانی امداد کی فراہمی کر ناممکن نہیں جس کے باعث شدید رکاوٹ بنے گی۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل غزہ میں بنیادی خدمات اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے ) کے پابند احکامات کی تعمیل کرے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث یو این آر ڈبلیو اے کے کارکنوں کا احتساب کیا جانا چاہئے۔
ان کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غزہ میں شہریوں کو ایسی انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھی جائے جس سے اسرائیل کی سلامتی کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ اسرائیل کئی دہائیوں سے یو این آرڈبلیو اے پر اعتراض کرتا رہا ہے، تاہم حالیہ برسوں میں اس مخالفت میں شدت آئی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے یو این آرڈبلیو اے پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ادارے کے کے 19 کارکن شامل تھے۔ جس کے بعد اقوام متحدہ نے اسرائیل کے اس دعوے کی تحقیقات کرنے کے بعد 9 اہلکاروں کو برطرف کر دیا، لیکن امدادی ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیل نے یو این آر ڈبلیو اے پر لگائے جانے والے الزمات سے متعلق ثبوت فراہم نہیں کئے ۔