25.5 C
Islamabad
منگل, مئی 13, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںافغان حکومت دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف...

افغان حکومت دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال کرنے سے روکے، پاکستانی مندوب کا سلامتی کونسل میں اظہار خیال

- Advertisement -

اقوام متحدہ۔28ستمبر (اے پی پی):پاکستان نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے ہمسایہ ممالک یا کسی دوسرے ملک کے خلاف حملوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے ،خاص طور پر پرداعش،داعش خراسان ، القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)، ای ٹی آئی ایم (ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ) اور آئی ایم یو (اسلامک موومنٹ آف ازبکستان) کی طرف سے لاحق خطرے کو روکے جو پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے افغانستان کی صورتحال پر 15رکنی سلامتی کونسل کےاجلاس میں خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں روسی سفارتخانے پر حملے سمیت حالیہ بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ خصوصی تشویش کا باعث ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے خبردار کیا کہ "اگر ہم افغان عوام اور حکام کو ضروری اور طویل مدتی اقتصادی حل فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو افغانستان میں حکومت مخالف گروپوں خاص طور پر داعش کے مزید مضبوط ہونے کا خطرہ ہے۔ ہم افغان حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو ہمسایہ ممالک یا کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے گی۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتے ہوئے ان دہشت گرد گروہوں کو بے اثر کرنے اور ان کے خاتمے کی تمام مخلصانہ کوششوں کی حمایت کرے گا ۔ بگاڑ پیدا کرنے والے جو افغان سرزمین سےپاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں، کو بھی چیک کیا جانا چاہیے اور افغانستان اور خطے میں ان کے قائم کردہ دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا جانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مذہب ، جنس اور نسل کا امتیاز کئے بغیر افغانستان اور دنیا میں امن کا خواہاں ہے اور پاکستان ایک ایسا افغانستان دیکھنے کا خواہاں ہے جو پرامن ، خوشحال اور مستحکم ہو جو ہم سب کے مشترکہ مفاد میں ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے موجودہ صورتحال میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کی مدد کی کوششیں کی ہیں ۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی اقتصادی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کے لیے سلامتی کونسل کی جانب سے 4.2 بلین ڈالر امددا کی اپیل کو عملی جامہ پہنائے اور افغانستان کے بینکاری نظام کی بحالی کے لیے امریکا کی جانب سے افغانستان کے مالیاتی ذخائر بحال کیے جائیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ تعمیر نو کی سرگرمیوں کی جلد بحالی اور وسطی ایشیا کے ساتھ علاقائی روابط کے منصوبوں پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی افغانستان تک توسیع ملک میں اقتصادی ترقی اور استحکام کا راستہ فراہم کر سکتی ہے، تاہم اس کے لیے فنڈز اور مالی استحکام درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے منجمد قومی ذخائر کو بحال کیا جائے اور اثاثے افغان ادارے کے ذریعے منتقل کیے جائیں کیونکہ ایسا کرنے سے افغان معیشت اور اس کے بینکاری نظام کی بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔ اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو تجارت نہیں ہو سکتی اور نہ ہی سرمایہ کاری کی توقع کی جا سکتی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں افغانستان کا مسلسل بیرونی امداد پر انحصار رہے گا اوروہ معاشی تباہی کے مسلسل خطرے سے دوچار رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک افغان حکومت، اسلامی سکالرز اور علمائے کرام کے وفود کے درمیان بات چیت کے ذریعے شریعت کی تشریح اور اس کے سوالات کو حل کرنے کے طریقے تلاش کرنے خاص طور پر ایک نقطہ نظر کے ساتھ افغان خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم کے امکانات کو آسان بنانے کے لیے رابطے میں ہیں ، دریں اثناپاکستان میں پناہ گزین کیمپوں میں مقیم متعدد افغان لڑکیاں سکول اور کالج جا رہی ہیں۔ انہوں نے سلامتی کونسل، بین الاقوامی برادری اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق، شمولیت اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ایک قابل عمل روڈ میپ اور اہداف تیار کریں۔

افغانستان میں امن کے قیام کے لیے دوحہ معاہدہ اور سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کی گئی متعلقہ قراردادوں میں ایسےنکات موجود ہیں جو افغانستان میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے ایسا روڈ میپ فراہم کر سکتے ہیں۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ اسی طرح افغان حکومت کی طرف سےشہریوں کو متبادل ذریعہ معاش فراہم نہ کرنے کی صورت میں اس کی انسدادِ منشیات کی کوششوں کو خطرہ ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=329720

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں