واشنگٹن۔3جولائی (اے پی پی):غزہ میں اسرائیلی جنگ کی مخالفت میں مستعفی ہونے والے متعدد سابق امریکی سرکاری عہدیداروں نےاس بات کا اعتراف کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی حکومت غزہ میں فلسطینیوں کی شہادتوں میں ناقابل تردید طور پر ملوث ہے۔ اردو نیوز کے مطابق مشترکہ بیان میں 12 سابق حکومتی عہدیداروں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کی حمایت اور ہتھیاروں کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے امریکی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ سابق عہدیداروں نے جاری بیان میں کہا کہ سفارتی تحفظ کی فراہمی اور اسرائیل کو مسلسل ہتھیاروں کی ترسیل سے غزہ میں محصور فلسطینیوں کی اموات اور جبری فاقہ کشی ہماری ناقابل تردید شراکت کو یقینی بناتی ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ ضروری اور دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جنگ کو ختم کرائے اور غزہ میں یرغمالیوں او اسرائیلی جیلوں میں قیدفلسطینی شہریوں کی رہائی کو یقینی بنائے۔ سابق عہدیداروں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ امریکا فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرے اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فوری توسیع کے لیے مالی معاونت فراہم کرے۔ مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میں امریکی محکمہ خارجہ، محکمہ تعلیم، محکمہ داخلہ، وائٹ ہاؤس اور فوجی اداروں کے سابق عہدیدار شامل ہیں۔ وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ نے بیان کے حوالے سے کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ اور امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی سفارتی اور فوجی حمایت کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غزہ جنگ میں اب تک تقریباً 40 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ایک بڑے انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔ امریکی عہدیداروں کا غزہ جنگ کے معاملے پر مستعفی ہونے سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی حکومت کے اندر بھی اسرائیل کی حمایت پر اختلافات پید اہو رہے ہیں۔