واشنگٹن۔11جنوری (اے پی پی):امریکا نے صدر جو بائیڈن کی مدت ملازمت ختم ہونے سے چند روز قبل روس کے انرجی سیکٹر کے خلاف پابندیوں کا اعلان کردیا ہے جن میں 180 سے زائد بحری جہاز اور دو بڑی تیل کمپنیاں شامل ہیں ۔ برطانیہ نے بھی روسی تیل کے شعبے پر ایسی ہی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نےبیان میں کہا کہ یہ پابندیاں روسی توانائی کی آمدنی کو کم کرنے کے G7 کے وعدے کو پورا کر رہی ہیں۔ ایک امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ روسی توانائی کے شعبے پر اب تک کی سب سے بڑی پابندیاں ہیں۔ مجموعی طور پر امریکا نے نام نہاد ’’گھوسٹ فلیٹ‘‘کے اندر موجود 183 آئل ٹینکر بحری جہازوں پر پابندیاں عائد کیں۔ پابندی کی زد میں آنے والے بحری جہازوں میں سے کئی پر بارباڈوس اور پاناما کا پرچم لہراتے ہیں۔
پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں روس میں تیل کی تجارت اور تیل کے شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ خاص طور پر ’’ گاز بروم نیفٹ‘‘ اور سورگوت نیفٹ‘‘ اور ان کے ساتھ منسلک 20 سے زیادہ کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ۔ امریکی حکام نے وضاحت کی ہے کہ ان اقدامات کا مقصد یوکرین اور روس کے درمیان منصفانہ امن کے لیے ثالثی میں مدد کے لیے امریکا کو اضافی اثر و رسوخ فراہم کرنا ہے۔امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نےبیان میں کہا کہ امریکا یوکرین کے خلاف اپنی وحشیانہ اور غیر قانونی جنگ کو فنڈ دینے کے لیے روسی آمدنی کے اہم ذرائع کے خلاف جامع اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نےکہا کہ آج کے اقدامات کے ساتھ ہم روسی تیل کی تجارت سے منسلک پابندیوں کے خطرے میں اضافہ کر رہے ہیں۔ اس میں جہاز رانی اور روسی تیل کی برآمدات کو سپورٹ کرنے کے لیے مالی سہولیات بھی شامل ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے پیش گوئی کی کہ نئی پابندیوں سے روس کو ماہانہ اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا۔ روس پابندیوں کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کرے گا لیکن ایسا کرنے سے اس پر لاگت آئے گی۔اس سے قبل رائٹرز نے امریکی محکمہ خزانہ سے منسوب ایک دستاویز کا حوالہ دیا جو یورپ اور ایشیا کے تاجروں کے درمیان گردش کر رہا تھا کہ امریکا روسی تیل کے شعبے پر اب تک کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا۔ ان پابندیوں سے تیل کی عالمی قیمتوں میں چار سے زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔ پابندیوں میں تقریباً 180 آئل ٹینکرز، تجارتی کمپنیاں، دو بڑی تیل کمپنیاں اور روسی تیل کے شعبے کے کچھ سینئر ایگزیکٹوز شامل ہیں۔ پابندیوں کی رپورٹس نے تیل کی عالمی قیمتوں کو 80 ڈالر فی بیرل سے اوپر پہنچادیا ہے۔