اقوام متحدہ۔7اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے امدادی بجٹ میں کٹوتیوں سے عالمی سطح پر حمل اور بچے کی پیدائش کے دوران خواتین کی اموات کی تعداد کو کم کرنے میں سالوں کی پیش رفت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے اور اس سے اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ، اقوام متحدہ کے اداروں بشمول ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر 2000 اور 2023 کے درمیان زچگی کے دوران اموات میں 40 فیصد کمی آئی جس کی بڑی وجہ صحت کی ضروری خدمات تک بہتر رسائی ہے اور اب اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے مخصوص کٹوتیوں کا ذکر نہیں کیا لیکن یہ امریکی حکومت کی جانب سے غیر ملکی امداد کو روکنے اور بہت سے پروگراموں کے لیے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ذریعے فنڈنگ کے خاتمے کے تناظر میں آیا ہے۔ برطانیہ سمیت دیگر ڈونر ممالک نے بھی امدادی بجٹ میں کمی کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بروس ایلورڈ نے کہا کہ کٹوتیوں کے عالمی سطح پر صحت کے نظام پر وبائی بیماری جیسے اثرات پڑے ہیں اور زیادہ ساختی، گہرا اثر ہو سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ کٹوتیاں پہلے ہی بہت سے ممالک میں زچگی، نوزائیدہ اور بچے کی صحت کے لیے اہم خدمات کو ختم کر رہی ہیں، عملے کی تعداد کو کم کر رہی ہے، سہولیات کو بند کر رہی ہے اور رسد کے لیے سپلائی چین میں خلل ڈال رہی ہے جس میں ہیمرج اور پری ایکلیمپسیا کے علاج شامل ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ ملیریا اور ایچ آئی وی کے علاج جیسے دیگر شعبوں میں کٹوتیوں سے زچگی کی بقا بھی متاثر ہوگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں حالیہ پیش رفت کے باوجود بھی تقریباً ہر دو منٹ میں ایک خاتون کی موت ہوئی ،2023 میں مجموعی طور پر تقریباً 2 لاکھ 60 ہزار پیچیدگیوں سے جو بنیادی طور پر قابل علاج تھیں۔
حالات خاص طور پر تنازعات یا قدرتی آفات سے متاثرہ ممالک میں خراب تھے حالانکہ امریکا خود ان چار ممالک میں سے ایک ہے جس نے وینزویلا، ڈومینیکن ریپبلک اور جمیکا کے ساتھ ساتھ 2000 سے اپنی زچگی کی شرح اموات میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ کورونا وائرس کی وبا کا بھی اثر ہوا، 2021 میں مزید 40 ہزار خواتین حمل یا بچے کی پیدائش کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، جس سے2021 میں اموات کی کل تعداد 322,000 ہوگئی۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینوم گیبریئس نے کہا کہ یہ رپورٹ امید کی کرن دکھاتی ہے، ڈیٹا اس بات پر بھی روشنی ڈالتا ہے کہ آج دنیا کے بیشتر حصوں میں حمل کتنا خطرناک ہے اس حقیقت کے باوجود کہ حل موجود ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579063