
لاہور۔7اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا ہے کہ امن و استحکام کا قیام اور پالیسیوں کا تسلسل ملکی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے ، ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے،پانچ سال کی میوزیکل چیئر سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کر سکتے، اس کیلئے دس سالہ پلاننگ پر مسلسل کام کرنا ہوگا، ایک اناڑی نے ملکی معیشت کا جنازہ نکال دیا ، جب ہم نے اقتدار سنبھالا اس وقت ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی شرطیں لگائی جا رہی تھیں،ہم نے دیوالیہ معیشت کو دوبارہ بحالی کے راستے پر ڈال دیا ہے ،جب تک کسی مقصد کیلئے اتفاق رائے نہ ہو کسی منصوبے میں کامیابی نہیں مل سکتی ، ہمیں مل جل کر ملکی ترقی کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، دوبارہ موقع ملا تو ملک کو ایشیئن ٹائیگر بنانے کے لیے (ن) لیگ کے منصوبے جاری رکھیں گے،جو ملک ایٹمی طاقت بن سکتا ہے وہ ہیپا ٹائٹس بھی ختم کر سکتا ہے، وجوہات کو تلاش کرنا ہوگا۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز پی کے ایل آئی میں ہیپا ٹائٹس سی خاتمے کی آگاہی مہم کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا کہ بد قسمتی سے 75 سال سے مشکل حالات سے گزر رہے ہیں، کیا وجہ ہے کہ خطے کے تمام ملکوں سے پاکستان مسلسل پیچھے جارہا ہے، بھارت یا بنگلہ دیش میں کون سی انوکھی پلاننگ ہوئی ہے،جمہوریت کے تسلسل سے ہی ملکی ترقی ممکن ہے،اگر تین چیزیں امن ، استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کو کسی ملک میں پیدا کر دیں تو ملک ترقی کر لے گا-
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر 50 سال کی تاریخ دیکھیں تو جاپان، کوریا، ملائشیا، تھائی لینڈ، چین اور ترکی کی ترقی میں امن استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ہے، سیاسی میدان میں ٹی ٹوئنٹی کے میچ سے جان چھڑوانا ہوگی،جب تک اتحادی اکٹھے نہیں ہوتے تو کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا،حکومت تنہا کچھ نہیں کر سکتی،جب تک کسی مقصد کیلئے اتفاق رائے نہ ہو کسی منصوبے میں کامیابی نہیں مل سکتی۔احسن اقبال نے کہا کہ جب ملک ٹھیک ہو رہا تھا تو سمارٹ شخص کو لایا گیا جس سے ملک بے حال ہوگیا، اناڑی حکمرانی کی مثال دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر کوئی یہ کہے کہ کوئی بیماری میں پی کے ایل آئی کے ماہر ڈاکٹر کے بجائے گلاب دیوی کے سمارٹ ڈاکٹر سے علاج کروانا ہے تو مریض کبھی ٹھیک نہیں ہوگا-
احسن اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہبازشریف کی قیادت میں حکومت نے چودہ ماہ میں پل صراط پر چل کر معیشت کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی، ہم نے مختصر عرصہ میں کوشش کی پاکستان کی سمت کو تبدیل کیا جائے ،لوگ دو یا چار ہفتے میں پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی شرطیں لگا رہے تھے،اب دنیا کے ملکی معیشت کے ڈیفالٹ پر نظریات تبدیل ہو گئے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پانچ سال کی میوزیکل چئیر سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کر سکتے اس کیلئے دس سالہ پلاننگ پر مسلسل کام کرنا ہوگا،پاکستان میں آبادی کی شرح 2.3 فیصد سے بڑھ کر 2.8 فیصد ہوگئی ہے، شوگر اور ہیپاٹائٹس اس وقت بڑی بیماریاں ہیں ان کے لئے فنڈز رکھے گئے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ خون کی منتقلی کی سکریننگ ، ڈینٹل کلینک، سرنج کے غلط استعمال اور بچوں کی بروقت ویکسی نیشن نہ ہونے سے ہیپاٹائٹس پھیلتا ہے جو افسوسناک ہے ،ہم تو ایٹمی ملک ہیں،ایٹمی بم مشینوں نے نہیں انسانوں نے بنایا ہے ،ہیپاٹائٹس کے خاتمے کیلئے بھی اگر صوبائی اور وفاقی حکومتیں34 ارب روپے کا حصہ ڈالیں تو سو ارب روپے سے ہیپا ٹائٹس مہم سے تین سال میں اسے ہمیشہ کیلئے ختم کر سکتے ہیں۔
بورڈ آف گورنرکے چیئر مین ڈاکٹر سعید اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہیپاٹائٹس کا خاتمہ ایک خواب نہیں بلکہ اس سے نجات ممکن ہے،ہیپاٹائٹس پی کے ایل آئی کا نہیں بلکہ قومی مشن ہے۔ پنجاب سندھ سے نہیں بلکہ پاکستان بھر سے مریض ادھر آتے ہیں اور شفا پاتے ہیں۔ڈاکٹر سعید اختر نے کہا کہ اگر ملک مصر ہیپاٹائٹس کا خاتمہ کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں کر سکتے، ہمارے پاس بہت زیادہ وسائل ہیں جسے بروئے کار لاکر اس بیماری پر مکمل طور پر قابو پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کورونا کا بھی سامنا کیا ہے کہ کیسے اس کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے،پاکستان میں بہت دہشت گردی رہی لیکن ہیپا ٹائٹس پاکستان کا بڑا دہشت گرد ہے۔انہوں نے کہا کہ راتوں رات استعمال شدہ سرنج سے ہیپاٹائٹس پھیل جاتا ہے اس پر توجہ دینے ضرورت ہے، حکومت نے تو ہسپتال بنا دیا لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ریسرچ کے بعد بیماریوں کو کس طرح ختم کرنا ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر نسیم اختر اچکزئی،ڈاکٹر فیصل نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں ڈاکٹر عمر، ڈاکٹر عثمان، ڈاکٹر خالد سمیت ڈاکٹرز، طلبا و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔