ملتان۔ 26 جولائی (اے پی پی):پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر یوسف ظفر (تمغہ امتیاز) نے کہا ہے کہ ایف اے او (فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن) اور پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) کے مابین باہمی تعاون و شراکت داری سے ملک میں کپاس کی پیداوار کو ترقی وفروغ ملے گا۔
تفصیلات کے مطابق نائب صدر پی سی سی سی ڈاکٹر یوسف ظفر نے جمعہ کے روز یہاں پی سی سی سی ہیڈ کوارٹرمیں ایف اے او کے وفد سے ملاقات کی۔سینئر ٹیکنیکل ایڈوائزر (پنجاب) و پراجیکٹ مینیجرمس ایملڈا بیرجینا کی قیادت میں ایف اے او کے وفد نے ان سے ملاقات کی ۔اس موقع پر ڈاکٹر یوسف ظفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) اور پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) کے مابین کپاس کی ریسرچ کے حوالے سے باہمی شراکت اور تعاون زراعت کی ترقی اور پیداوار میں اضافہ کے لیے اہم ہے۔ اس شراکت داری کے تحت دونوں ادارے جدید تحقیقی منصوبوں پر کام کرتے ہیں، جس میں کپاس کی نئی اقسام کی دریافت، پیداواری صلاحیت میں بہتری اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت کو فروغ دینا شامل ہے۔
ایف اے او کی عالمی تجربات اور پی سی سی سی کی مقامی معلومات کے امتزاج سے تحقیقاتی پروجیکٹس کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جا سکتا ہے، اس تعاون سے پاکستان میں کپاس کی صنعت کو مضبوط بنانے اور کاشتکاروں کو جدید تکنیکوں سے روشناس کرانے میں مدد ملے گی، جس سے ملک کی معیشت اور زرعی پیداوار میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان ڈاکٹر محمد نوید افضل نے ایف اے او کے تعاون سے سی سی آر آئی میں ایڈی فلکس ٹاور کی تنصیب پر ایف اے او کا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔ ڈاکٹر نوید افضل نے کہا کہ ایڈی فلکس ٹاور کپاس کے تجرباتی کھیتوں میں ماحولیاتی پیمائش کے لیے ایک موثر ذریعہ ہے، جو ہوا کے بہائو، گرمی کے تبادلےاور گیسوں جیسے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کی بھاپ کی مقدار کو مانیٹر کرتا ہے،اس ٹاور کے استعمال سے کاربن فکسشن کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے،جس سے کپاس کے پودوں کی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ضرورت اور نشونما کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں، یہ پانی کی بھاپ کے تبادلے کی پیمائش کر کے پانی کی ضرورت کا بھی اندازہ لگاتا ہے،جو پانی کے موثر استعمال کے لیے اہم ہے۔
مزید برآں، موسمیاتی عوامل جیسے درجہ حرارت، ہوا کی رفتار، اور نمی کی مقدار کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے، جو کپاس کی پیداوار پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایڈی فلکس ٹاور کے ڈیٹا کی مدد سے زرعی پالیسی سازی اور ماحولیات پر اثرات کے مطالعے میں بھی معاونت ملتی ہے، جس سے کپاس کی کاشت کو مزید پائیدار بنایا جا سکتا ہے۔مس ایملڈا بیرجینا ، سینئر ٹیکنیکل ایڈوائزر (پنجاب) و پراجیکٹ مینیجر ایف اے او نے کہا کہ ایف اے او کے تعاون سے پی سی سی سی کے ذیلی ادارے سی سی آر آئی میں نصب کیے گئے تین کروڑ روپے مالیت کے ایڈی فلکس ٹاور نے دونوں اداروں کے مابین باہمی تعاون اور شراکت کو مزید مستحکم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جدید ٹاور کپاس کی ریسرچ اور ڈویلپمنٹ میں ایک اہم کردار ادا کرے گا، جس سے ماحولیاتی پیمائشوں اور ڈیٹا کے ذریعے کپاس کی پیداوار اور معیار کو بہتر بنایا جا سکے گا،ایڈی فلکس ٹاور کی مدد سے کاربن فکسشن، پانی کی ضرورت، اور مو سمیاتی عوامل کے اثرات کا تجزیہ کیا جا سکے گا، جس سے کپاس کے پودوں کی نشونما اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت میں بہتری آئے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس شراکت داری سے جدید تکنیکوں کو فروغ ملے گا، جس سے مقامی کاشتکاروں کو فائدہ پہنچے گا اور پاکستان کی کپاس کی صنعت کو عالمی معیار کے مطابق ترقی ملے گی۔