بجٹ 2022-23ء میں ایک ارب روپے سالانہ کی لاگت سے ”بائنڈنگ فلم فنانس فنڈ” کا قیام، فنکاروں کے لئے میڈیکل انشورنس اور فلم انڈسٹری کیلئے ٹیکس مراعات سے فلم انڈسٹری اور اس سے وابستہ شعبوں کو فروغ ملے گا، مریم اورنگزیب

اسلام آباد۔10جون (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے قومی ترقی میں فلم و ثقافت کی اہمیت کو سمجھنے اور بجٹ 2023ء میں پاکستان فلم انڈسٹری کے لئے تاریخی مراعات اور ریلیف اقدامات کی منظوری پر وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وفاقی کابینہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ایک ارب روپے سالانہ کی لاگت سے ”بائنڈنگ فلم فنانس فنڈ” قائم کیا ہے اور فنکاروں کے لئے ”میڈیکل انشورنس پالیسی” کے علاوہ بجٹ 2022-23ء میں بڑی ٹیکس چھوٹ دی ہے تاکہ پاکستان کی فلم انڈسٹری اور اس سے وابستہ سیاحت جیسے دیگر شعبوں کو فروغ دیا جا سکے۔

جمعہ کو اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ بجٹ میں فلم سازوں کو پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دینے کے علاوہ نئے سینما گھروں، پروڈکشن ہائوسز، فلم میوزیمز کے قیام پر پانچ سال کا انکم ٹیکس،فلم اور ڈرامے کی برآمد پر دس سال کے لئے ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عرصہ کے دوران سینما گھروں اور پروڈیوسرز کی آمدن کو بھی انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل فلم انسٹی ٹیوٹ اور پوسٹ فلم پروڈکشن فیسلٹی کے علاوہ ایک نیشنل فلم سٹوڈیو بھی قائم کیا جا رہا ہے جس پر ایک ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ سینما گھروں، پروڈکشن ہائوسز، فلم میوزیمز اور پوسٹ پروڈکشن فیسلٹیز کو سی ایس آر کا درجہ دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر مشترکہ فلم اور ڈرامہ پروجیکٹس پر غیر ملکی فلم سازوں کو بھی رعایت دی جائے گی، اس کے لئے پاکستان میں 70 فیصد فلم کی شوٹنگ کی شرط لاگو ہوگی تاکہ سیاحت اور ثقافت سمیت کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے جبکہ مختلف شعبوں کی مارکیٹنگ کے ذریعے روزگار اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بھی فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بجٹ 2022-23ء کے تحت ڈسٹری بیوٹرز اور پروڈیوسرز پر 8 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس بھی ختم کیا جا رہا ہے۔ فلموں اور ڈراموں کے لئے مشینری، آلات اور سامان کی درآمد پر پانچ سال کے لئے کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فنانس بل 2022ء کے ساتھ کسٹم ایکٹ 1969 اور فنانس بل 2018ء میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ نئی فلموں اور ڈراموں کے لئے سامان کی درآمد کو سیلز ٹیکس اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی سے مکمل طور پر استثنیٰ مل سکے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان اقدامات سے ملک میں فلم انڈسٹری بحال ہوگی اور دنیا کے ساتھ پاکستان کا منقطع رابطہ بحال ہوگا۔ نوجوانوں کو فلم انڈسٹری میں کام کرنے کا موقع ملے گا اور نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فلم، ثقافت، ورثہ، ڈرامہ اور فنون لطیفہ کا فروغ سیاحت، سماجی تنوع اور عالمی سطح پر پاکستان کی ثقافت اور شناخت کو بہتر بنانے کے لئے ناگزیر ہے۔ 2018ء میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں وفاقی کابینہ نے ملکی تاریخ کی پہلی ”فلم اینڈ کلچر پالیسی” کی منظوری دی تھی تاہم بدقسمتی سے گزشتہ چار سالوں میں اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کی فلم کلچر پالیسی کو نافذ کرتے ہوئے اب فلم کو انڈسٹری کا درجہ دیا جا رہا ہے۔