بحران سے دوچار ترقی پزیر ممالک میں غربت اور بھوک کے خاتمے کے لیے عالمی امداد کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے، منیر اکرم کا جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی سے خطاب

اقوام متحدہ۔30ستمبر (اے پی پی):پاکستان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے تباہ کن اثرات اور دنیا کی آبادی کے بڑے حصے پر اقتصادی ترقی میں کمی کو روکنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو غربت اور بھوک کے خاتمے اور پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز ) کے حصول میں مدد کے لیے تمام ممکنہ وسائل کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ترقی پزیر ممالک کے اتحاد پر مشتمل گروپ جی 77 کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی برائے سوشل، ہیومینیٹیریئن اور کلچرل کے 77ویں اجلاس سے خطاب کے دوران کورونا وائرس کی وبا کے دیرپا اثرات، تنازعات میں اضافہ اور موسمیاتی ہنگامی صورتحال پر بھی بحث کی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اور اداروں کو عالمی ترقیاتی تعاون کو بحال اور عدم مساوات کو کم کرنے اورتمام افراد کی فلاح و بہبود کو بڑھانے کے لیے پائیدار ترقی میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

پاکستان اس وقت جی 77اور چین کا چیئرمین ہے جو اقوام متحدہ کے ابھرتے ہوئے ممالک کا سب سے بڑا بین الحکومتی گروپ ہے جس کے اس وقت 134اراکین ہیں۔ پاکستانی سفیر منیر اکرم نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو دی گئی ٹائم لائن کے اندر ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے 4.5 ٹریلین ڈالر سالانہ مالی امداد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وسائل کو تمام ممکنہ ذرائع سے متحرک کیا جانا چاہیے جس میں 0.7 فیصدسرکاری ترقیاتی ہدف(او ڈی اے) کی تکمیل،سپیشل ڈرائنگ رائٹس(ایس ڈی آر)کی مد میں 650بلین ڈالر کی دوبارہ تقسیم اور کثیر جہتی اداروں اور ترقیاتی بینکوں سے رعایتی مالیات کی فراہمی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ عالمی، علاقائی اور قومی سطح پر وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے ویکسین کی مساوی فراہمی کو فروغ دینے، صحت کے بہتر نظام کے قیام اور قبل از وقت وارننگ اور نگرانی کے نظاموں کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس، مربوط اور اختراعی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

جی 77 کے چیئرمین نے سماجی ترقی پر تسلی بخش پیش رفت کے فقدان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنازعات، غیر مستحکم مالیاتی منڈیوں، بے روزگاری کی بلند شرح، انسانی ہنگامی صورتحال، بدعنوانی اور ماحولیاتی تبدیلی، سماجی مقاصد کی تکمیل کی پیش رفت میں رکاوٹ ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بین الاقوامی ترقیاتی تعاون خاص طور پر شمالی جنوبی تعاون پائیدار ترقی کے لیے ایک بنیادی محرک ہے۔

انہوں نےترقی پذیر ممالک کے لیےسماجی ترقی کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کی حمایت کرتے ہوئے ریاستوں سے مطالبہ کیا کہ غربت اور عدم مساوات کی روک تھام ، خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور نسلی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے فیملی پروگراموں میں سرمایہ کاری کی جائے۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ جی 77معاشرے کی ترقی میں معمر افراد کے قابل قدر شراکت کو تسلیم کرتا ہے اور اس لیے انہیں تحفظ فراہم کرنے اور معمر افراد کے تمام انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے مکمل ادراک کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔