کوئٹہ۔ 19 فروری (اے پی پی):نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی زیر صدارت بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کی کارکردگی اور درپیش مسائل و مشکلات کا جائزہ لینے کیلئے اعلٰی سطحی اجلاس پیر کو یہاں چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نگراں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری راشد رزاق خان، سیکرٹری صحت عبداللہ خان، سیکرٹری خزانہ بابر خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام اسد اللہ کاکڑ، چیئرمین بلوچستان ریونیو اتھارٹی نور بلوچ نے شرکت کی ۔
اجلاس میں بلوچستان ہیلتھ پروگرام کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اسد اللہ کاکڑ نے پروگرام کے اجراء کے بعد کے تین ماہ کی کارکردگی اور درپیش چیلنجز سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ۔نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ کارڈ صوبے کی تاریخ کا ایک ایسا منفرد پروگرام ہے جس کے تحت ہر غریب و امیر کو پینل پر موجود ملک بھر کے 1200اسپتالوں میں سرکاری اخراجات پر علاج معالجے کی معیاری سہولیات میسر ہیں ۔چونکہ صحت کے شعبے میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام ہے اس لئے عام آدمی کو اس متعلق خاطر خواہ معلومات و فوائد سے متعلق علم نہیں ہے۔
انتظامی سطح پر بھی کچھ مسائل سامنے آ رہے ہیں تاہم یہ امر باعث اطمینان ہے کہ وقتاً فوقتاً سامنے آنے والے مسائل مشکلات اور حائل رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہیں ہمیں یقین ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس پروگرام میں بہتری آئے گی اور مستقبل میں عوام اس پروگرام سے فوری اور بہتر طور پر استفادہ کرسکیں گے۔ نگراں وزیر اعلٰی نے کہا کہ یہ بات اطمینان کا باعث ہے کہ بلوچستان ہیلتھ کارڈ کے تحت تین ماہ میں 28185 مریضوں کا علاج کیا گیا ہے کوئٹہ میں سب سے زیادہ امراض قلب کے مریضوں نے ہیلتھ کارڈ سے استفادہ کیا ۔
بریفنگ کے مطابق اندرون بلوچستان ہیلتھ کارڈ کے تحت سب سے زیادہ مریضوں نے سندھ و بلوچستان کے سنگم پر واقع حب شہر کے نجی ہسپتال سے رجوع کیا ہیلتھ کارڈ پروگرام میں شفافیت کے لئے ڈیجیٹل سپرویژن اینڈ مانیٹرنگ سسٹم قائم ہے جبکہ ہیلتھ کارڈ ایپ کے ذریعے ہر فرد کے لئے مختص وسائل کا حساب کتاب ہر شخص کی دسترس میں ہے جس کی بدولت کسی بھی فرد کے شناختی کارڈ پر خرچ ہونے والے مختص وسائل کا میسج متعلقہ فرد کے موبائل پر آجاتا ہے اور اس طرح ایک فرد کے لئے مختص وسائل کا کوئی بھی دوسرا شخص غلط استعمال نہیں کرسکتا ۔
بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کے ابتدائی اعدادوشمار و مالیاتی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ افغان مہاجرین کے انخلاء اور ہیلتھ کارڈ کے اجراء کے بعد نجی ڈاکٹرز نے فیسوں میں نمایاں کمی کی ہے جو غریب افراد کے لئے ریلیف ہے ۔نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان نے ہدایت کی کہ ہیلتھ کارڈ پروگرام سے متعلق عوام کو زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے اور اس ضمن میں موثر تشہیر اور شعوری آگاہی پروگرام کا دائرہ کار وسیع کیا جائے تاکہ بلوچستان کا ہر فرد صحت کے شعبے میں اپنے لئے مختص وسائل سے متعلق آگاہ ہو اور علاج معالجے کے لئے اس پروگرام سے استفادہ کرسکے ۔
نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ ہیلتھ کارڈ پروگرام سے منسوب انشورنس کمپنی، نادرا اور پینل اسپتالوں کو واجبات کی ادائیگی کے لئے حسب ضابطہ آفیشل اسائنمنٹ اکاؤنٹ کھولے جائیں تاکہ مروجہ قانونی طریقہ کار کے تحت ان کی ادائیگی کو بروقت یقینی بنایا جا سکے اور عوام کو اس پروگرام کے تحت بلا تعطل علاج معالجے کی معیاری سہولیات کا تسلسل جاری رہے