بین الاقوامی برادری افغانستان کو تنہا کرنے کی بجائے عبوری حکومت سے مستقل روابط کو فروغ دے، مستقل مندوب منیر اکرم 

اقوام متحدہ۔30اگست (اے پی پی):پاکستان نے زور دیا ہے کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کو تنہا کرنے کی بجائے انسانی حقوق کے احترام ، سیاسی شمولیت اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اپنے اہداف کے حصول کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مستقل روابط کو فروغ دے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں افغانستان کی عبوری حکومت کے 13رہنمائوں کا سفری پابندیوں سے استثنیٰ کی تجدید پر15رکنی باڈی کے ارکان میں اتفاق نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کو تنہا کرنے سے اس کی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت کو تنہا کرنا نہ صرف افغان عوام بلکہ بین الاقوامی برادری کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کے 13 رہنماؤں کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ کی تجدید پر سلامتی کونسل کے اراکین میں اختلاف پریشان کن ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان افغانستان سے متعلق جغرافیائی سیاسی اختلاف نہ صرف جنگ سے متاثرہ اس ملک بلکہ پورے خطے پر سنگین اثرات مرتب کرے گا۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ طاقت کے ذریعے کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا چاہے وہ پابندیاں ہوں، منجمد اثاثے ہوں یا سفری پابندیاں ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بلا شبہ متعدد ممالک کی جانب سے لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم، انسانی حقوق، شمولیت اور انسداد دہشت گردی بارے افغان حکومت کی طرف سے کیے گئے وعدوں کو جلد پورا نہ کرنے پر تشویش قابل تعریف ہے لیکن کابل قیادت کو تنہا کرنے سے اسے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانے پر آمادہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔

پاکستانی سفیر منیر اکرم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی بنیادی دلچسپی افغانستان میں پائیدار امن اور سلامتی کی بحالی ہے تاکہ ایک اور خانہ جنگی سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے انسانی اور اقتصادی امداد جاری رکھنا بھی بہت ضروری ہے، انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی اقتصادی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 4.2 بلین ڈالر کی امداد کے مطالبے کو پورا کرے۔

انہوں نے افغانستان کے تمام منجمد اثاثوں کی بحالی اور افغان عوام کو ان کی تقسیم اور استعمال کے لیے موثر طریقہ کار بنانے پر زور دیا اور خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات کے بغیر افغانستان میں معاشی تباہی اور افراتفری کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کو توقع ہے کہ افغان حکومت اپنے ملک کی سرزمین کو ہمسایہ یا کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کو روکنے اور خاتمے کے لیے افغان عبوری حکومت کی تمام کوششوں کی حمایت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ افغان حکومت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اقتصادی اور مالی امداد کی فراہمی ، پابندیوں کے جلد خاتمے اور سفارتی سطح پر ان کی حکومت کو تسلیم کرنے کی خواہشمند ہے ۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ کہ افغانستان میں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے مستقل روابط اور باہمی اقدامات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

وضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان کی عبوری حکومت افغانستان کی عبوری حکومت کے 13 رہنماؤں کا سفری پابندیوں سے استثنیٰ کی تجدید بارے فیصلہ نہ ہو سکا تھا۔15رکنی سلامتی کونسل کی افغانستان پر پابندیوں سے متعلق کمیٹی نے جون میں طالبان کے 2 وزراکو استثنیٰ کی فہرست سے نکال دیا تھاجن میں قائم مقام نائب وزیر تعلیم سید احمد شید خیل اور ہائر ایجوکیشن کے قائم مقام وزیر عبدالباقی بصیر اول شاہ، جنہیں عبدالباقی حقانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ،شامل تھے۔