تجارت، توانائی، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے، چیئرمین سینیٹ کا آذربائیجان میں خطاب

چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی

اسلام آباد۔30جون (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے علاقائی سطح پر معاونت کے عمل کو تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کی ترقی و خوشحالی کیلئے تجارت، توانائی، زراعت اور دیگر دوسرے شعبوں میں تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پارلیمانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے غیر جانبدار تحریک کے پارلیمانی نیٹ ورک کی آذربائیجان میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی اور خطاب کیا۔

سینیٹ سیکرٹریٹ کے مطابق کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے برادرانہ تعلقات مذہبی و ثقافتی مماثلت پر قائم ہیں اور اعلیٰ سطح پر وفود کے تبادلے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ دونوں ممالک مضبوط اور برادرانہ شراکت دار ی کو اہم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ ہم مشترکہ ترقی کی خاطر ان برادرانہ تعلقات کو اسی جوش اور جذبے کے ساتھ سربلند رکھیں گے جبکہ اس کانفرنس کے اچھے نتائج برآمد ہونگے جس کی بدولت امن، ترقی و خوشحالی کیلئے مل کر کام کرنے کیلئے تجاویز سامنے آئیں گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس انتہائی اہم موقع پر منعقد کی گئی ہے جس میں نہ صرف آذربائیجان کی آزادی کے 30 سال مکمل ہوئے ہیں بلکہ پاکستان اور آذربائیجان کے دوطرفہ تعلقات کے بھی 30 سال ہو گئے ہیں جو کہ ایک تاریخی موقع ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے پاکستان کی پارلیمان اور حکومت کی جانب سے آذربائیجان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ غیر جانبدار ممالک کی تحریک عالمی سطح پر ایک ایسا فورم ہے جو کہ دنیا میں فروغ امن کیلئے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدید دور بہت تیزی کے ساتھ عالمگیریت، باہمی رابطہ کاری اور تعاون کی جانب بڑھا رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی دنیا کو یہ سبق سیکھنا ہوگا کہ جنگیں تباہی کے علاوہ اور کچھ ساتھ نہیں لاتیں۔انہوں نے کہاکہ اس تناظر میں ہمیں کثیر الجہتی تعاون کو فروغ دینا ہوگا تاکہ امن وسلامتی اور ترقی کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔

چیئرمین سینیٹ نے شرکاء کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے بحرانوں سے نمٹنے کیلئے ہمیں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حق خود ارادیت اور مسائل کے پر امن حل کے حصول کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین جیسے مسائل پر خاموشی غیر جانبدار تحریک کے فلسفے کے خلاف جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت اور آزادی ایک بنیادی انسانی حق ہے اور کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو بھی ہمیں انسانی حقوق، انسانیت اور جارحیت کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔

چیئرمین سینیٹ نے یہ بات واضح طور پر کہی کہ پاکستان نے ہمیشہ دنیا میں مظلوموں کیلئے آواز اٹھائی ہے اور پاکستان رنگ و نسل اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام پر امن بقائے باہمی اور برداشت کا درس دیتا ہے جبکہ اسلامی تعلیمات میں مذاہب، عقائد، ثقافتوں، نسلوں اور قوانین کا احترام واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام فوبیہ کا مقابلہ اور اس کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی جس سے نہ صرف مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے بلکہ عالمی امن بھی خطرے میں پڑ رہا ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے بھارت میں بنی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کو انسانیت کے اصولوں کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ یہ عمل غیر جانبدار ممالک کی تحریک کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ دہشتگردی کے بارے میں چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ پاکستان دہشتگردی و شدت پسندی کے خلاف کوشاں ہے اب تک 70 ہزار سے زائد لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جبکہ معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے بھی کوشاں ہے اور ہم عالمی امن، ترقی و خوشحالی کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے شرکاء اور رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ طویل المدتی خوشحالی اور پائیدار ترقی کیلئے مل کر کام کریں تاکہ خطے کی ترقی اور امن و سلامتی کے مقاصد کو مل کر حاصل کیا جائے اور عوامی بھلائی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوں نے کانفرنس کے شرکاء کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے پاکستان کا موقف موثر انداز میں پیش کیا جس پر شرکاء نے ان کی تعریف کی اور داد بھی دی۔