کشمیری بھائیوں، بہنوں، مائوں، بچوں اورجوانوں کی عظیم قربانیاں ضروررنگ لائیں گی، کشمیریوں کوآزادی دلانے کیلئے پاکستان کو معاشی طاقت بنانا ہو گا، وزیراعظم محمد شہبازشریف کا آزادجموں وکشمیرقانون ساز اسمبلی سے خطاب

مظفر آباد۔5فروری (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ گزشتہ 75 سالوں سے کشمیری بھائیوں، بہنوں، مائوں، بچوں اورجوانوں نے جس دلیری اورجرات سے بھارتی ظلم وجبرکا مقابلہ کیا اور جو عظیم قربانیاں دیں وہ ضروررنگ لائیں گی، تمام سیاسی جماعتوں کا مسئلہ کشمیر پر بیک آواز ہونا بھارت کیلئے موثر پیغام ثابت ہوگا، بھارت نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، کشمیریوں کوآزادی دلانے کیلئے پاکستان کو معاشی طاقت بنانا ہو گا۔

اتوار کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ان کیلئے یہ بات قابل فخر ہے کہ وہ آج اس مقام پر کھڑے ہیں جسے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، پاکستان میں تقسیم در تقسیم کے باوجود کشمیر پر یکجہتی اور اتفاق و اتحاد ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر نے مجھے یہاں آنے کی دعوت دی تاکہ میں اپنے معروضات پیش کرسکوں اور آپ سے مل کر کشمیر پالیسی میں مزید جدت اور قوت پیدا کرنے کیلئے صلاح مشورہ کر سکوں۔

انہوں نے کہا کہ آج معاشرے میں تقسیم در تقسیم پیدا ہوچکی ہے جوافسوس ناک ہے مگر آج مظفر آباد میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے اکابرین اور ممبران نے جس اتفاق و اتحاد، یکجہتی اور یگانگت کا مظاہرہ کیا ہے اس سے ہندوستان کے در و دیوار، ہندوستان کی حکومت اور اغیار ضرور پریشان ہوں گے اور انہیں پریشان ہونا بھی چاہیے کیونکہ جب کسی قوم میں اتحاد و اتفاق پیدا ہوتاہے تواللہ تعالی کے فضل و کرم سے اس قوم میں اہداف کے حصول کے حوالہ سے طاقت اور جلا ملتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کشمیرکی وادی میں 75 سالوں سے نہتے اور بے گناہ کشمیری مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے، پوری دنیا نے اس ننھے بچے کی تصویر دیکھی تھی جو اپنے نانا کی چھاتی پر بیٹھا اداسی سے آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا، گذشتہ 75 سال سے لاکھوں مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا، لاکھوں شہید کئے گئے، نریندر مودی نے اگست 2019ء میں کشمیر کی خصوصی حیثیت چھین کر پوری وادی کو ایک جیل بنا دیا، یہ ظلم و ستم زیادہ دیرنہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری مائوں بچوں اوربہنوں نے جس دلیری سے مقابلہ کیا اور جو عظیم قربانیاں دیں وہ ضروررنگ لائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے مسئلہ پر دنیا بات نہیں کرتی، دنیا کی طاقتوں نے مذہبی بنیادوں پرسوڈان کو تقسیم کیا، مشرقی تیمور انڈونیشیا کا حصہ تھا اس کو کاٹ کر مذہبی بنیادوں پرآزادی دلائی، اسی طرح عالمی قوتوں نے شمالی آئر لینڈ میں سیاسی و مذہبی بنیادوں پر انہیں آزادی دی مگر جب بوسنیا کی بات آتی ہے تو ترقی یافتہ ممالک اس وقت تک خاموش رہے جبکہ جب تک ہزاروں لوگوں کاخون نہ بہا، ہزاروں مائوں کے آنچل ٰنہ پھٹے وہاں پر بدترین مظالم ہوئے، اجتماعی قبریں بنائی گئیں، تمام ترقی یافتہ دنیا خاموش رہی، جب نہتے مسلمانوں کے خون کی نشانیاں پوری دنیا میں دکھائی گئیں تب ان کی آنکھیں کھلیں، اسی طرح فلسطین میں بھی مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ ظالم اور مظلوم کو برابر قرار دیا جائے، قصور یہ ہے کہ کشمیری اور فلسطینی مسلمان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 75 سال میں پاکستان کے عوام اور تمام حکومتوں نے کشمیرکازکی بات کی ہے اور وہ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے کشمیرکی حمایت کرتے ہیں، 1954ء میں نہرو نے لوک سبھا میں کہا تھا کہ ہم کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائیں گے، یہ لالے کی جھوٹ ، فریب اور مکر کی کہانیاں ہیں جو پوری دنیا میں پکارپکار کر کہہ رہی ہیں کہ لالے نے ہر جگہ جھوٹ بولا ہے اور مکرو فریب سے کام لیاہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری سوال کر رہے ہیں کہ جب ان کے ساتھ ظلم و ستم ہو رہا تھا تو عالم اسلام کو ان کا ساتھ دینا چاہیے ان کے گلے جائز ہوں گے ، پاکستان ایک لمحہ کیلئے بھی اپنے کشمیری بھائیوں کو بھلانے کیلئے تیار نہیں ہے، عالم اسلام میں بھی کشمیریوں کی حمایت ہے، کشمیری ہم سے اور عالم اسلام سے پوچھتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں وسائل اور نعمتیں دیں آپ نے کشمیر کیلئے کیا کیا، اس کا جواب آسان نہیں ہے، ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہوگا اور جواب تلاش کرنا ہو گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ مظفر آباد سے لے کر افریقہ کے آخری کنارے رہنے والے مسلمان اگر یہ مصمم ارادہ کرلیں کہ ہم نے کشمیری اور فلسسطینی بھائیوں کو آزادی دلانی ہے تو میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اللہ کی مدد سے یہ آزاد ہوں گے، مگر اس کیلئے عملی کام کرنا ہو گا، نعروں ، تقاریر اور مرثیوں سے نہیں بلکہ عمل سے کام کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں جاپان اور جرمنی تباہ و برباد ہو گئے اور کروڑوں لوگ لقمہ اجل بنے مگر ساٹھ سال میں انہوں نے محنت سے کام لیا اور آج پوری دنیا میں ان کا طوطی بول رہا ہے، دونوں اقوام نے اپنی شکست کو محنت سے بدل دیا اور آج دنیا ان کے بغیر نہیں چل سکتی۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں مسلمان پیدا کیا اور بے پناہ وسائل دیئے اس لئے کشمیریوں کا گلہ جائز ہے، پاکستان مشرق وسطی اور خلیج سمیت عالم اسلام اگر یکسوئی کے ساتھ کام کرے اور اپنی آواز میں طاقت پیدا کرے تو وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں اور فلسطینیوں کو آزادی حاصل ہو گی اور وہ دنیا کی طاقت بنیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ استصواب رائے 20 سال موخرکرنے کے حوالہ سے جو باتیں ہو رہی ہیں اس میں حقیقت نہیں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس سے بڑی سازش اور ظلم نہیں ہو سکتا، کوئی سیاستدان اور نہ کوئی فوجی یہ سوچ سکتا ہے، حکمت اور مشاورت ایک الگ چیز ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے، اگر ہم حکمت اور مشاورت کو مشعل راہ بنائیں گے اور اللہ کے بھروسے پر تمام قوتیں بروئے کار لائیں گے تو کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلایا جا سکتا ہے، اس کیلئے ہمیں اپنی صفوں کو درست کرنا ہو گا، ہمیں سیاسی اور معاشی استحکام لانا ہو گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان جوہری طاقت ہے اور ہندوستان پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا لیکن اگر ہم نے کشمیریوں کو آزادی دلانا ہے تو پاکستان کو معاشی طاقت بننا ہو گا، بڑی طاقتوں نے جمہوریت کے لبادے اوڑھے ہیں مگر وہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ آج پاکستان کے وزیراعظم نہیں بلکہ پاکستانی کے طور پر کھڑے ہیں، اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اگر ہم یہ فیصلہ کر لیں کہ ہم نے کشمیریوں اور فلسطینیوں کو ان کا حق دلانا ہے تو اس کیلئے ہمیں سفارتی کوششیں بروئے کار لانا ہوں گی، اسی سے کشمیر آزاد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالی نے دنیا کی قیادت کیلئے قائم کیا ہے، بہت وقت گزر گیا ہے اور پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ گیا ہے، آج بھی اگر ہم صمیم قلب سے فیصلہ کر لیں کہ کشمیر کو آزادی دلانی ہے تو اللہ تعالی ہماری مدد کریں گے اور کشمیریوں کو ان کا حق ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کیلئے ایک ہزار سال تک جنگ کی بات کی تھی، اسی طرح نواز شریف نے 1998ء میں بھارت کے پانچ دھماکوں کے جواب میں چھ دھماکے کر کے پاکستان کو جوہری طاقت بنایا، بل کلنٹن نے نواز شریف کو پانچ ارب ڈالر معاونت کی پیشکش کی تھی جسے نواز شریف نے شکریہ کے ساتھ معذرت کی اور کہا کہ ہمیں اپنی قوم کا مقدر اور پاکستان کے ارفع و اعلی مقاصد عزیز ہیں، فروری 1999ء میں جب واجپائی لاہور آئے تو انہوں نے مینار پاکستان کا دورہ کیا اور وہاں پر گویا ہوئے کہ پاکستان بنتے وقت ہمارے دلوں پر کھائو لگے تھے مگر اب ہم پاکستان کو دل سے تسلیم کرتے ہیں، اس کے بعد معاہدہ لاہور ہوا اور واجپائی نے نواز شریف سے وعدہ کیا کہ ایک سال میں مسئلہ کشمیر طے ہوگا باقی تاریخ ہے کہ کھٹمنڈو میں کیا ہوا تھا وہ سب کو یاد ہے، ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا، انشاء اللہ کشمیر ضرور آزاد ہو گا اور سید علی گیلانی کی روح کو سکون ملے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یاسین ملک تہاڑ جیل میں صعوبتیں برداشت کر رہا ہے، آسیہ اندرابی کے ساتھ ظلم و ستم ہو رہا ہے، اس طرح کی لاکھوں مثالیں موجود ہیں جس کا ذکر کشمیرکے گھرگھر میں ہو رہا ہے، کشمیری بجا طور پر پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں ، پاکستان نے یہ ادھار چکانا ہے اور اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہے مگر اس کیلئے ہمیں یکجان دو قالب ہو نا ہو گا، آج اس اسمبلی میں اتحاد و یکجہتی کا جو مظاہرہ ہوا ہے اس کی شعائیں پھیلیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ معاشی چیلنجز کے باوجود آزاد کشمیر اسمبلی کے سپیکر اور وزیراعظم آزاد کشمیرکی طرف سے اٹھائے جانے والے مطالبات کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان آیا ہے اور ایک ایک سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، ہمیں زندہ رہنا ہے اگر اس طرح زندہ رہنا ہے جس طرح زندہ قومیں رہتی ہیں، قوم کو اتفاق و اتحاد اور عزم کے ساتھ معاشی چینلجوں کا مقابلہ کرنا ہو گا اور بے کاری پن کو ختم کرنا ہو گا، اگر ہمارے قول و فعل میں تضاد ختم ہو جائے تو ہماری کشتی کنارے لگ سکتی ہے۔