تمام متعلقہ ادارےمون سون بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات سے نمٹنے کیلئے احتیاطی تدابیر سمیت مربوط حکمت عملی اختیار کریں، سینیٹر شیری رحمن

سینیٹر شیری رحمان

اسلام آباد۔20جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے آئندہ موسم برسات میں پیشگی ہنگامی صورتحال سے متعلق قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی اور صوبائی محکموں کے حکام پر زور دیا ہےکہ وہ متوقع مون سون بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے تمام تر احتیاطی تدابیر سمیت مربوط حکمت عملی اختیار کریں، پاکستان میں کم از کم اگست 2022 تک مون سون کی بارشیں متوقع ہے، اس عرصے کے دوران پنجاب اور سندھ میں بارش معمول سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔

مون سون کے آغاز نے پہلے ہی ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ہنگامی صورتحال پیدا کی ہے تاہم رواں موسم برسات میں ملک میں معمول سے زیادہ بارشوں کا مجموعی رجحان رہے گا۔ پیر کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جغرافیائی طور پر اس دوران ہمالیہ کے دامن، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اور پنجاب کے وسطی علاقوں میں معمول سے زیادہ بارش کا امکان ہے جبکہ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کا بھی بہت زیادہ امکان ہے اس لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے،

شہری علاقوں کو بھی ممکنہ طور پر طوفانی بارشوں کے خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا، کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں شہری سیلاب کاخطرہ بھی موجود ہے۔انہوں نے تمام متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ برسات کے موسم میں احتیاط برتیں جبکہ کچھ پیشین گوئیاں یہ بھی ہیں کہ پاکستان کو دوہزار دس والی سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے صوبائی حکومتوں کو فضلہ جمع کرنے، صفائی ستھرائی اور طوفانی نالوں کے انتظام کے بارے میں بروقت ایڈوائزری جاری کی گئی ہے جس میں کئی مقامات پر سیلاب کی پیشگی وارننگ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے عملے اور وسائل کو متحرک کرنے کے ساتھ ضلع وار ہنگامی منصوبہ بندی کے لیے ہدایات جاری کردی گئی ہیں شہریوں کو بھی حفاظتی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے جیسے کہ عوام گیلے بجلی کے سوئچ سے دور رہیں اور بل بورڈز، کھمبوں اور بجلی کی تاروں کے نیچے کھڑے ہونے سے گریز کریں۔

وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے گلگت بلتستان اور کے پی کے حکام کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے جی ایل او ایف حساسیت کا الرٹ بھی جاری کیا ہے۔ اپر چترال واقعہ جو ہفتے کے آخر میں پیش آیا تھا تمام حکام اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور بروقت وارننگ کی وجہ سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔