نیو یارک ۔8نومبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نےکہا ہے کہ43 ممالک میں قحط کے دہانے پر موجود لوگوں کی تعداد 45 ملین تک پہنچ چکی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے حوالے سے بتایا کہ سال کے شروع میں یہ تعداد 42 ملین تھی اور اب افغانستان میں مزید 30 لاکھ افراد کو قحط کا سامنا ہے جس کے بعد یہ تعداد 45 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
ڈبلیو ایف پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے کہا ہے کہ تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور کووڈ۔ 19 کی وجہ سے بھوک کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ایندھن، خوراک اور کھاد کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور یہ سب کچھ نئے بحرانوں کو جنم دیتا ہے جیسا کہ اب افغانستان میں سامنے آ رہا ہے اور ساتھ ہی یمن اور شام جیسی طویل المیعاد ہنگامی صورتحال بھی شامل ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ عالمی سطح پر قحط پر قابو پانے کے لیے 7بلین ڈالر کی ضرورت ہے ،سال کے شروع میں اس کا حجم 6.6 بلین ڈالر تھا۔ ڈبلیو ایفی کہا کہ ایتھوپیا، ہیٹی، صومالیہ، انگولا، کینیا اور برونڈی میں بھی شدید بھوک میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔