جرمنی میں 2023 میں شرح پیدائش 2009ء کے بعد کم ترین سطح پر آ گئی

germany

فرینکفرٹ ۔22مارچ (اے پی پی):جرمنی میں گزشتہ سال شرح پیدائش 2009ء کے بعد اپنی کم ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی ہے۔ڈوئچےویلے کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے اثرات، جغرافیائی و سیاسی غیر یقینی صورتحال اورموسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے لوگ والدین بننے سے کترا رہے ہیں۔

جرمنی کے فیڈرل انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن ریسرچ(بی آئی بی)نے کہا ہےکہ جرمنی میں 2023 میں بچوں کی شرح پیدائش میں واضح کمی نوٹ کی گئی ہے، جو 2009 کے بعد کم ترین سطح پر ہے۔تحقیقی رپورٹ کے مصنفین کو شبہ ہے کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے بعد کے اثرات، جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال اورموسمیاتی تبدیلیوں کے خدشات ان وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں، جن کی وجہ سے لوگ والدین بننے کی منصوبہ بندی میں تاخیرکر رہے ہیں یا اس حوالے سے اپنا ارادہ ترک کر رہے ہیں۔یورپ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک شرح پیدائش 2021ء میں فی عورت 1.57 بچوں سے گھٹ کر 2023 کے موسم خزاں میں تقریباً 1.36 رہ گئی۔بی آئی بی نے دوسال کے اندرشرح پیدائش میں اس تیزی سے کمی کو ’’غیر معمولی‘‘قراردیا ہے کیونکہ ماضی میں شرح پیدائش میں کمی آنے میں زیادہ وقت لگتا تھا۔

اس رپورٹ کے مطابق متعدد بحران جیسے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا، یوکرین میں جنگ، افراط زر اور موسمیاتی چیلنجزاس کمی کی ممکنہ وجوہات ہیں ۔بی آئی بی کے مطابق وبائی مرض کے ابتدائی دورمیں جرمنی میں شرح پیدائش مستحکم رہی لیکن وبائی مرض کے بڑھتے وقت یہ 1.4 تک گر گئی۔رپورٹ کے مصنفین کا خیال ہے کہ یہ ممکن ہے کہ بہت سی خواتین نے ابتدائی طور پر بچہ پیدا کرنے کا ارادہ اس لیے ترک کیا ہوتاکہ انہیں ویکسین لگائی جا سکے کیونکہ اس وقت تک حاملہ خواتین کو ویکسین لگانے کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔2022 کے وسط میں شرح پیدائش پھر سے بحال ہوئی لیکن 2023 کے موسم خزاں تک بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اثرات کے باعث شرح پیدائش میں تیزی سے کمی واقع ہوگئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلسل کم شرح پیدائش کے سبب جرمن معاشرے میں عمررسیدہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا، اس طرح کا رجحان اگر برقرار رہتا ہے تو ایسے چیلنجز پیدا ہوسکتے ہیں، جس میں لیبر مارکیٹ میں ہنر مند کارکنوں کی تعداد میں ممکنہ کمی کا سامنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔بی آئی بی کے مطابق مغربی جرمنی اور جرمنی میں شرح پیدائش 1975ء کے بعد چار دہائیوں تک فی عورت 1.2 سے 1.4 بچوں کے درمیان رہی جوایک طویل عرصے تک یورپ میں سب سے کم تھی۔ 2015 سے 2021 تک یہ نمایاں طور پر 1.5 سے 1.6 کی شرح کے ساتھ زیادہ رہی۔