ابوظہبی۔17اکتوبر (اے پی پی):دبئی میں منعقدہونے والی دو روزہ گلوبل فیوچر کونسل کا سالانہ اجلاس جمعرات کو اختتام پذیر ہو گیا ۔متحدہ عرب امارات کے خبررساں ادارے وام کے مطابق گلوبل فیوچر کونسل2024 کے اجلاس میں، عالمی موسمیاتی اور سماجی شعبوں کے ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی کے انسانی زندگی پر اثرات اور انسداد اقدامات پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا۔”گرین اینڈ فیئر” کے عنوان سے ہونے والی اس سالانہ اجلاس میں ماہرین نے نشاندہی کی کہ موسمیاتی مسائل نے انسانی زندگی پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے، اور ماحولیاتی تحفظ کو مضبوط بنانے اور منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں اقدامات کرنا فوری طور پر ضروری ہے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے موسمیاتی مشیر، اینڈریو ہارپر نے موسمیاتی تبدیلی اور مہاجرین کے مسائل کے درمیان قریبی تعلق پر زور دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ دنیا کے بہت سے حصوں میں موسمیاتی تبدیلی اور مہاجرین کے مسائل کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں نے انسانی زندگی پر خاص طور پر افریقی براعظم پر سنگین اثرات مرتب کیے ہیں۔کیمبرج یونیورسٹی میں گلوبل پبلک ہیلتھ اور پائیدار شہری ترقی کے کلینیکل پروفیسر، ٹولو اونی نے ماحولیاتی چیلنجوں کا جواب دینے میں توجہ کے تین اہم شعبوں کی تجویز پیش کی جن میں شہری حالات، انصاف، اور ماحول پر انسانی سرگرمیوں کا منفی اثر شامل ہیں۔ انہوں نے شہری زندگی کے سامنے آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ٹیم ورک کے ذریعے واضح اہداف کا مطالبہ کیا۔
یہ سالانہ اجلاس ورلڈ فیوچر کونسل 2024 کے اجلاس کا حصہ تھا، جس کا انعقاد متحدہ عرب امارات کی حکومت اور ورلڈ اکنامک فورم نے مشترکہ طور پر کیا گیا تھا، اور اس میں 80 ممالک کے 500 سے زیادہ سرکاری عہدیداروں، ماہرین، اسکالرز اور کاروباری رہنماؤں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں زیر بحث موضوعات میں پانچ بڑے شعبے شامل تھے جن میں سائنس اور ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت، ماحولیات اور آب و ہوا، گورننس، معیشت اور خزانہ، اور سماجی ترقی شامل تھے۔