دستور کے آرٹیکل 175A(2) کے مطابق جوڈیشل کمیشن پاکستان (کمیشن ) اب 13 اراکین پر مشتمل ہے، وزارت قانون و انصاف کی وضاحت

183

اسلام آباد۔24اکتوبر (اے پی پی):وزارت قانون و انصاف نے وضاحت کی ہے کہ دستور کے آرٹیکل 175A(2) کے مطابق جوڈیشل کمیشن پاکستان (کمیشن ) اب 13 اراکین پر مشتمل ہے۔ کمیشن اپنے پہلے اجلاس میں عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچوں کی تشکیل کے لئے آرٹیکل 191A کے مفہوم میں ججوں کو نامزد کرے گا اور نامزد ججوں میں سے سینئر ترین جج آئینی بینچوں کا سب سے سینئر جج ہوگا ۔ وزارت قانون و انصاف نے دستور (26 ویں ترمیم) ایکٹ 2024 کے سلسلے میں پریس اور سوشل میڈیا میں کی گئی بعض غلط فہمیوں کی وضاحت کرنا مناسب سمجھا ہے۔

وزارت قانون نے واضح کیا کہ دستور کے آرٹیکل 175A(2) کے مطابق جوڈیشل کمیشن پاکستان (کمیشن ) اب 13 اراکین پر مشتمل ہے۔ کمیشن اپنے پہلے اجلاس میں عدالت عظمی کے آئینی بینچوں کی تشکیل کے لئے آرٹیکل 191A کے مفہوم میں ججوں کو نامزد کرے گا اور نامزد ججوں میں سے سینئر ترین جج آئینی بینچوں کا سب سے سینئر جج ہوگا ۔ آئینی بنچوں کا سینئر ترین جج کمیشن کا بھی رکن بنے گا ۔ اگر وہ پہلے ہی کمیشن کا رکن ہے تو آئینی بینچوں کا اگلا سینئر جج کمیشن کا رکن بن جائے گا۔

یہ بھی واضح کیا جاتا ہے کہ آرٹیکل 175A(2)اور 175A(3D) کو ساتھ ملا کر پڑھتے ہوئے کمیشن کا کوئی فیصلہ صرف اس بنیاد پر باطل نہیں ہوگا کہ اگر کمیشن میں کوئی آسامی خالی ہو یا اس کا کوئی رکن غیر حاضر ہو۔ مزید برآں ہائی کورٹس میں آئینی بنچوں کی تشکیل آرٹیکل 202A کے تحت کمیشن کی جانب سے کی جائے گی تاہم ایسی تشکیل صرف اس وقت موثر ہو گی جب پارلیمنٹ اسلام آباد ہائی کورٹ کی نسبت اور صوبائی اسمبلیاں اپنی متعلقہ ہائی کورٹس کی نسبت قرار داد کل رکنیت کی اکثریت سے منظور کریں، لہذا ہائی کورٹس میں آئینی بینچوں کی تشکیل سے پہلے متعلقہ ہائی کورٹس کے پاس ویسے ہی مقدمات کی سماعت کا دائرہ اختیار ہے جیسا کہ مذکورہ ترمیم سے پہلے تھا۔