دنیا میں ایک تہائی غریب لڑکیاں کبھی سکول نہیں گئیں، یونیسف

183
یونیسف

نیویارک۔ 20 جنوری (اے پی پی) اقوام متحدہ نےکہا ہے کہ دنیا بھر میں ایک تہائی بالغ لڑکیاں غربت کی وجہ سے سکول نہیں جاتیں،غریبوں کی نسبت امراءکی اولادوں کو تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لیے نسبتاً زیادہ فنڈز خرچ کیے جاتے ہیں۔اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور کی جانب سے سوئزرلینڈ کے شہر ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم(ڈبلیو ای ایف) کے سالانہ اجلاس بعنوان ”تعلیم کے بحران سے نمٹنے اور غریب بچوں کی بہتر تعلیم کی ضرورت پر زور“ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ یونیسیف نے عالمی رہنماﺅں پر زور دیا ہے کہ وہ عوام کے تعلیمی اخراجات پر اپنی توجہ دےں، غریب بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنا غربت کو برقرار رکھنے کے برابر ہے، ان کو جن رکاوٹوں کا سامنا ہے ان میں صنف ناہمواری، معذوری، نسل تعصب اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے امتیازی سلوک شامل ہے، غیر تربیت یافتہ اساتذہ، تعلیم کے سامان کی کمی اور سکول کے ناقص ڈھانچے، سکول میں جانے والوں کی حاضری،اندارج اور تعلیم پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے کہاکہ جوممالک غریب بچوں کی تعلیم پر توجہ نہیں دے رہے دراصل وہ بچوں کو نہیں خودکو ناکام بنارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک سرکاری تعلیم کے اخراجات غیر متناسب طور پر امیر بچوں پر خرچ کیے جائیں گے اس عمل سے غریبوںکی غربت سے نجات کی امید بھی کم ہو جاتی ہے۔افریقہ بھر میں دس ممالک تعملی اخراجات میں عدم مساوات کا شکار ہیں جن میںگنی اور مغربی افریقی جمہوریہ میں سکول نہ جانے والے طلبہ کی تعداد سب سے زیادہ ہے،ان ممالک میں تعلیمی اخراجات غریب بچوں کی نسبت امیر بچوں پر نو سے چھ گنازیادہ خرچ کیے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 5ممالک جن میں بارباڈوس، ڈنمارک، آئرلینڈ، ناروے اور سویڈن شامل ہیں جو غریب اور امیر بچون پر تعلیمی فنڈز برابر خرچ کرتے ہیں۔