دنیا کی سب سے بڑی انڈسٹریل سٹیٹ فیصل آباد میں 10ہزار ایکڑرقبہ پرتعمیر کی جا رہی ہے،صدر فیصل آباد چیمبر

188
Faisalabad Chamber of Commerce and Industry
Faisalabad Chamber of Commerce and Industry

فیصل آباد ۔17اکتوبر (اے پی پی):فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری ورلڈ وائڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) سے نتیجہ خیز تعاون کا خواہاں ہے لہٰذااس سلسلہ میں باہمی تعاون سے چیمبر، فیصل آباد شہر اور فیڈمک کی سطح پر مختلف شعبوں کیلئے قابل عمل حکمت عملی طے کی جائے گی۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ایک 5رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مختلف ترجیحی شعبوں کا الگ الگ جائزہ لیا اور کہا کہ ان کو مقامی حالات سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر اپنا بھر پور کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ 10ہزار ایکڑ پر مشتمل دنیا کی سب سے بڑی انڈسٹریل اسٹیٹ فیصل آباد میں تعمیر کی جا رہی ہے جس کے ماحولیاتی مسائل سمیت دیگر چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آبادمیں 75 کلومیٹرلمبی سڑکوں پرشجرکاری مہم کی ضرورت ہے جبکہ پہلے مرحلہ میں 17کلومیٹر طویل سڑکوں پرشجرکاری کی جاسکتی ہے مزیدبرآں فیڈمک میں دستیاب 105ایکڑ پر میاواکی جنگل بھی لگائے جا سکتے ہیں اور اس کام کو ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے مکمل کیا جا سکتا ہے تاکہ اس کو دنیا کے ماحول دوست صنعتی علاقوں کیلئے ماڈل بنایا جا سکے۔

اسی طرح زیر زمین پانی کے استعمال کے ساتھ ساتھ ان ذخائر کو ری چارج کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ زیر زمین پانی کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی سطح کو بتدریج کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس کو مزید کم ہونے سے بچا سکیں۔ انہوں نے اس سلسلہ میں دنیا میں استعمال ہونیوالی جدید ٹیکنالوجی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ نہروں میں کنویں کھو دکے بھی زیر زمین پانی کی سطح کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹرخرم طارق نے کہا کہ اگرچہ بڑے منصوبوں کیلئے بین الاقوامی ڈونر اور حکومت کی مدد درکار ہوتی ہے تاہم وہ ابتدائی طور پر چھوٹے پائلٹ پراجیکٹ کیلئے مقامی صنعتکاروں کو ترغیب دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف ڈی اے کو اپنی رہائشی کالونیوں میں زیر زمین پانی کی سطح کو برقرار رکھنے کیلئے فوری قانون سازی کرنا ہوگی تاکہ آنے والی نسلوں کیلئے ماحولیاتی آلودگی اور پانی کی دستیابی کے مسائل کو کم کیا جا سکے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے جاری منصوبوں کیلئے دستیاب اعداد وشمار کے حوالے سے انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اُن کی طرف سے ملنے والے فارم متعلقہ صنعتی یونٹوں کو بھجوا دیں گے تاکہ اُن پر کام کو آگے بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اِن صنعتوں نے خود کو بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کر لیا اور اس سے انہیں فوری نتائج ملنا شروع ہو جائیں گے۔ توانائی کے استعمال کے بارے میں انہوں نے انسانی رویوں میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ سب سے مشکل کام ہے مگر اس سے ہم کم از کم 50فیصد بجلی کی بچت کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم نے اپنے مسائل پر قابو پانے کیلئے ابتدائی قدم اٹھا لیا تو پھر ہمیں بین الاقوامی اداروں سے بھی مدد ملنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اور ہم بڑے منصوبوں پر بھی بآسانی کام کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ منصوبے شروع کر کے اس شہر کو دنیا کیلئے رول ماڈل بنا سکتے ہیں لیکن انہیں اس سلسلہ میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کا تعاون درکار ہوگا۔

اس سے قبل ڈبلیو ڈبلیو ایف کے وفد کے شرکا نے انہیں مختلف منصوبوں کے بارے میں بریف کیا اور بتایا کہ وہ اِن منصوبوں کو چیمبر کی ویژن سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس موقع پر آر اینڈ ڈی کے انجینئر احمد حسن کے علاوہ سینئر پراجیکٹ آفیسر ہارون یونس،پراجیکٹ آفیسر عامرہ طاہر،سینئر آفیسر وسیم اشرف، منیجر فریش واٹر پراجیکٹ بشیر احمد اور انوائرمنٹ آفیسر ڈبلیو ڈبلیو ایف عبدالغنی بھی موجود تھے۔