اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):دنیا کے سب سے بڑے ہیج (سرمایہ کاری )فنڈ کے سربراہ رے ڈالیونے اس عالمی مالیاتی نظام کی تباہی اور امریکا کو کساد بازاری کے کہیں بڑے خطرات کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ رےڈالیونے خبر دار کیا ہے کہ امریکا کو ایک عام کساد بازاری سے کہیں بڑے معاشی خطرات کا سامنا ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ ٹیرف پالیسیاں اور قرض عالمی مالیاتی نظام کے بحرا ن کا باعث بن سکتے ہیں۔
این بی سی کے میٹ دی پریس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی، اقتصادی اور جیو پولیٹیکل آرڈر میں گہری تبدیلیوں سے اس بات کی نشادہی ہو رہی ہے کہ دنیا ایک نازک موڑ پر ہے اور یہ وہ عوامل ہیں جو تاریخی طور پر شدید بحرانوں کا باعث بنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ابھی ہم فیصلہ سازی کے مقام پر ہیں اور کساد بازاری کے بہت قریب ہیں اور ہو سکتا ہے کہ ہمیں کساد بازاری سے بھی بدتر چیز کسی چیز کا سامنا کرنا پڑے ۔
رے ڈالیو نے وضاحت کی کہ امریکی معیشت کو ایک ہی وقت میں متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن میں بڑھتا ہوا قرض، اندرونی سیاسی تقسیم، بڑھتا ہوا جغرافیائی سیاسی تناؤ، اور طاقت کے عالمی توازن میں تبدیلی خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ صورتحال 1930 کی دہائی کی صورت حال سے بہت زیادہ مماثلت رکھتی ہے۔ اگر آپ ٹیرف عائد کرتے ہیں ،قرض لیتے ہیں، موجودہ طاقت کو چیلنج کرنے والی بڑھتی ہوئی طاقت لیتے ہیں ، آرڈرز، سسٹمز میں یہ تبدیلیاں بہت، بہت خلل ڈالنے والی ہیں۔ بدترین صورتحال کے بارے میں پوچھے جانے پر رے ڈالیو نے عالمی معیشت میں ڈالر کے کردار پر منفی اثرات مرتب ہو نے کا عندیہ دیا اور کہا کہ بات ایک بڑے فوجی تصادم کی طرف بھی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک متوقع صورتحال 1971 میں مالیاتی نظام کے انہدام جیسی بھی ہو سکتی ہےیا یہ 2008 جیسی ہو سکتی ہے لیکن اس کی شدت ماضی کے مقابلہ میں زیادہ ہو سکتی ہے ۔انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے درآمدات پر ٹیرف عائدکرنے کے نتیجہ میں امریکا میں مینوفیکچرنگ کی بحالی اور آمدنی پیدا کرنے میں مدد ملک سکتی ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبر دار کیا کہ ٹیرف کے نفاذ پر عمل درآمد کا طریقہ بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کام ایک عملی اور مستحکم طریقے سے مذاکرات کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اور افراتفری پیدا کرنے والے اور خلل ڈالنے والے طریقے سے کیا گیا ہے جس سے عظیم تنازعہ پیدا ہوسکتا ہے اور اس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ امریکی صدر کی طرف سے درامدات پر ٹیرف عائد کرنے کے حالیہ اقدام کو "انتہائی خلل انگیز” قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصل امتحان موجودہ 90 دن کی مذاکراتی مدت ختم ہونے کے بعد آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ گولڈ مین ساکس نےآئندہ ایک سال میں 12 امریکا میں کساد بازاری کےخدشات کو 45 فیصد تک بڑھا دیا ہے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=581660