دھان کی باقیات کوآگ لگانے والوں کےخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،محکمہ زراعت

91
Paddy residue
Paddy residue

سیالکوٹ۔14اکتوبر (اے پی پی):ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت (توسیع)سیالکوٹ ڈاکٹر رانا قربان علی نے کہا ہے کہ دھان کی باقیات کوآگ لگانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی لہذاٰ کاشتکار دھان کی کٹائی کے بعد اس کی باقیات کو آگ ہرگزنہ لگائیں۔دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے فضائی آلودگی پیدا ہوتی ہے،دھان کی باقیات کوآگ لگانے والوں کےخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔’’اے پی پی ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے،سموگ کی وجوہات میں ٹریفک اورفیکٹریوں سے نکلنے والے دھویں کےعلاوہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانابھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ دھان کی فصل کٹائی کی طرف جارہی ہے،کاشتکار دھان کی باقیات کوآگ لگانے سے گریزکریں،آگ لگانے سےجہاں زمین کی بالائی سطح پرموجود نامیاتی مادہ کونقصان پہنچتا ہے وہیں اس سےزمین کی زرخیزی بھی متاثرہوتی ہے،کاشتکاردھان کی باقیات کو آگ لگانے کی بجائےانہیں زمین میں ملا کراس کی ذرخیزی میں اضافہ کریں،دھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کیلئے کاشتکاردستی کٹائی کی صورت میں روٹاویٹراورمشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کوزمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کرآدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگادیں،

اس سے زمین کی ذرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہا کہ کاشتکار دھان کے مڈھوں کی تلفی کے سلسلے میں محکمہ زراعت کی ہدایات پرعمل کریں کیونکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگیوں پربھی براہ راست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔