دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجود بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو شکست دینے کی قوت، عزم اور صلاحیت رکھتے ہیں، پاکستان

136
Delegate Usman Jadoun
Delegate Usman Jadoun

اقوام متحدہ۔4اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نےاقوام متحدہ میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو روکنے کےعزم کاا عادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجود پاکستان بیرونی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو شکست دینے کی قوت، عزم اور صلاحیت رکھتا ہے، جسے بھارت کی طرف سے مدد اور مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندے عثمان جدون نے گزشتہ روز جنرل اسمبلی کی قانونی (چھٹی) کمیٹی برائے بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کے اقدامات پر بحث کے دوران کہا کہ ہم نے گزشتہ دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ ی ہے،تاہم دہشت گردی کا خطرہ نئی شکلیں بدلتا رہتا ہے، انہوں نے اسی تناظر میں دہشت گردی کی نئی اقسام اور سائبر ٹولز بشمول کرپٹو کرنسیز اور آن لائن دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستانی مندوب نے دنیا بھر میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے غیر حل شدہ تنازعات کے حل ، غیر ملکی قبضے کے خاتمے اور بالخصوص کشمیر اور فلسطین میں حق خود ارادیت کے حصول پر بھی زور دیا۔ اپنی تقریر کے آغاز میں پاکستانی مندوب نے لبنان میں جاری اسرائیلی جارحیت اور غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ کے پورے خطے میں ایک وسیع جنگ کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے اور اسے جوابدہ ٹھہرایا جانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اس دہشت گرد حکومت کے خلاف مضبوطی سے کام نہیں کرتے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کو برقرار نہیں رکھتے، ہم تشدد اور افراتفری کی دنیا میں اتریں گے جہاں زندگی بدصورت، وحشیانہ اور مختصر ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد افراد نے اپنی جانیں قربان کیں ، انہوں نے کہا کہ پاکستان ، فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی، داعش اور مجید بریگیڈ جیسے باغی گروپوں کے ذریعے ریاستی سرپرستی میں ہونے والے سرحد پار حملوں کا شکار ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان کے پاس بیرونی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو شکست دینے کی قوت، عزم اور صلاحیت ہے، جسے ہمارے مشرقی پڑوسی ملک کی طرف سے فعال طور پر مدد، حوصلہ افزائی اور مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کے لیے غلط استعمال نہ کیا جائے جیسا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطین میں اور بھارت جموں و کشمیر میں کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اس موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے کہ بین الاقوامی دہشت گردی پر اتفاق رائے پر مبنی جامع کنونشن (سی سی آئی ٹی) کو دہشت گردی کی کارروائیوں اور غیر ملکی قبضے میں حق خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے لوگوں کی جائز جدوجہد کے درمیان واضح طور پر فرق کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی بھی تعریف، بشمول ایک جامع کنونشن میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کی نئی اور ابھرتی ہوئی شکلوں کو شامل کرنا چاہیے جس میں سفید فام بالادستی، انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں، پر تشدد قوم پرستوں، زینو فوبک(غیر ملکیوں سے نفرت)، اسلامو فوبک اور مسلم مخالف گروہوں کی پرتشدد کارروائیاں جیسا کہ ہندوتوا گروپس اور دنیا کے مختلف حصوں میں اسی طرح کے نظریات شامل ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے اور پابندیوں کے نظام میں تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیا ۔

اس موقع پر بھارتی مندوب نے جواب دیتے ہوئے دعوی کیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگایا۔ پاکستانی مندوب جواد اجمل نے اپنے بھارتی ہم منصب کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کرے جو کشمیری عوام کو اپنے حق خود ارادیت کے استعمال کے لیے فراہم کرتی ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان مشن میں فرسٹ سیکرٹری جواد اجمل نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارت، جو خود جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقوں میں انتہائی وحشیانہ ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے اور عالمی سطح پر دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے، دوسروں پر اس طرح کے جھوٹے الزامات لگا رہا ہے لیکن یہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرنے والوں میں عام ہے جو اپنے پڑوسیوں کے خلاف کھلے عام جارحیت کا ارتکاب کرتے ہیں، غیر قانونی طور پر زمین پر قبضہ کرنے کی نوآبادیاتی آبادکاری کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور آزادی کی جائز جدوجہد کو دہشت گردی کا نام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت منی لانڈرنگ نیٹ ورکس کے ذریعے دہشت گردی کی مالی معاونت اور پاکستان کے خلاف پراکسی وار میں سرگرم ہے ۔پاکستان کے اقتصادی تجارتی راستوں کو نقصان پہنچانے اور تباہ کرنے خاص طور پر دہشت گرد گروہوں کی طرف سے طے شدہ اور منظم حملوں کے ذریعے چین پاکستان اقتصادی راہداری کو نشانہ بنانے کی بھارتی کوششیں ایک کھلا راز ہے ۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت بلوچستان میں بھی دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔ جواد اجمل نے کہا کہ دنیا نے طویل عرصے سے بھارت کے ناقابل قبول رویے کے بارے میں انتباہات کو نظر انداز کیا ہے جو نفرت اور تشدد سے متاثر ہے اور نظریاتی طور پر حوصلہ افزائی کرنے والے اس کی حکومت کے ہندوتوا گروپ کا مظہر ہے۔

جس کے نتیجے میں بھارتی دہشت گرد فرنچائز بیرون ملک مقیم اپنے مخالفین کے خلاف قاتلانہ مہمات کی کوششوں کے ایک سلسلے کے ساتھ عالمی سطح پر چلی گئی ہے جو کینیڈا اور امریکا میں بے نقاب ہو چکی ہے جبکہ بھارتی رہنما کھلے عام اپنے شہریوں کو بیرون ملک قتل کرنے پر فخر کرتے ہیں۔