سائفرمیں جعلسازی اوراسےعوامی سطح پرزیربحث لاکرعمران خان آفیشل سیکرٹ ایکٹ اوراپنےحلف کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں، وزیردفاع خواجہ محمدآصف کی پریس کانفرنس

سائفر میں جعلسازی اور اسےعوامی سطح پر زیر بحث لا کرعمران خان آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔5اکتوبر (اے پی پی):وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سائفر میں جعلسازی اورعوامی سطح پر زیر بحث لانے پر عمران خان آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں ، اپنی حرکات سے ثابت کر دیا کہ عمران خان وزارت عظمی کے عہدے کے قابل ہی نہیں تھے

، پاکستان کی افواج قانون اورآئین کے تابع ہیں کسی شخص کے اقتدار کی حفاظت یا چوکیداری کے لئے مامور نہیں ہیں،نئے آرمی چیف کی تقرری کا عمل اس مہینے کے آخر یا نومبر کے آغاز میں شروع ہوجائے گا ، محمد نواز شریف نے یہ روایت رکھی تھی کہ جانے والے آرمی چیف کو اتنا ٹائم ملنا چاہیے کہ ایک پروٹوکول کے ساتھ رخصت ہو،آئندہ عام انتخاب اپنے وقت پر ہوں گے ،نومبر سمیت تمام مراحل آئین اور قانون کےتحت طے پاجائیں گے،جلسوں میں جھوٹ، سکیورٹی فورسز کے خلاف غلط الفاظ کا استعمال کر نے اور اندرون خانہ منتیں کرنے والے شخص کواصل ڈر نومبر کا ہی ہے ،

عمران خان بتائیں کہ سائفر کی اصل کاپی کہاں ہے ؟ادارے آئین اور قانون کے تحت کام کررہے ہیں عمران خان کو یہ ہی بات پسند نہیں آرہی ، آنے والے دنوں میں ہماری افواج ، عدلیہ ،پارلیمنٹ ،میڈیا ،ایگزیکٹو آئین اور قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں تو ان کی عزت و احترام پرکسی صورت کمپرومائز نہیں ہوگا ۔

وہ بدھ کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ عمران خان نے اپنے جلسے میں ایک مرتبہ پھر و ہی باتیں دہرائی ہیں ، یہ باتیں گذشتہ چار ماہ سے تواتر کے ساتھ کرتے آرہے ہیں، بہت سی چیزیں ایسی کہیں ہیں جو پاک فوج اور اسٹیبلشمنٹ سے متعلق ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جو آڈیو ٹیپ لیک ہوئی ہے اس میں عمران خان کی ساری جعلسازی سامنے آگئی ہے، عمران خان کو آڈیو لیک کے بعد تھوڑی شرم حیا کرنی چاہیے اس کے بعد بھی کہتے ہیں کہ امریکی انڈر سیکرٹری سٹیٹ نے پاکستانی سفیر کو حکم دیا کہ عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا کر شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا جائے ، عمران خان جھوٹ کو تواتر کے ساتھ بول کر سچ ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آڈیو لیک کے بعد عمران خان کہتے ہیں کہ مجھے گرفتار کرکے دکھائو اور کہا کہ اگر گھر پر ڈاکہ پڑ جائے تو چوکیدار کو معاف کریں گے ؟ دراصل تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہم نے چوروں اور ڈکیتوں کی حکومت کو گھر بھیجا ہے ،بعض حلقے کہتے ہیں کہ کوئی کارروائی نہیں ہورہی ، ہم یہ چاہتے ہیں کہ تمام امور قانون اور قائدے کے مطابق ہوں تا کہ کوئی ریلیف نہ مل سکے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج قانون اورآئین کے تابع ہیں وہ کسی شخص کے اقتدار کی حفاظت یا چوکیداری کے لئے مامور نہیں ہیں ، افواج پاکستان سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی کسی ملک کی فوج نے قربانیاں نہیں دیں، ہماری سرحدوں کے محافظ کسی چور کی حفاظت پر مامور نہیں ہیں ، پاکستان کی سیاست میں وہ نیوٹرل ہوئے ہیں تو پوری قوم ان کے ساتھ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ سائفر کی اصل کاپی دفتر خارجہ میں ہے ، عمران خان کے پاس جو کا پی تھی وہ کہاں ہے ؟ وزیر دفاع نے کہا کہ سائفر پاکستان کی سلامتی اور بین الاقوامی تعلقات سے متعلق ہوتا ہے اسکا کاغذ پہلےپاس رکھنا اور پھر کہنا کہ پتہ نہیں کہا ں گیا ہے ،میں نے آج تک کبھی ایسا شخص نہیں دیکھا ، یہ شخص اپنے محسنوں کے ہاتھ کاٹتا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اقتدار جتنی دیر بھی رہا وہ کس کا مرہون منت تھا اور آج کیا زبان استعمال کر رہا ہے سب دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ آپ نیوٹرل ہیں تو قوم معاف نہیں کرے گی ، ہماری جدوجہد چار فوجی ادوار میں یہ رہی کہ ادارے آئین کے تحت نیوٹرل ہوجائیں اور اگر آج وہ ادارے نیوٹرل ہیں تو عمران خان کہتے ہیں کہ قوم معاف نہیں کریگی ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ کیس معاف ہوگئے ہیں واقعی حکومت پنجاب نے فرح گوگی کے کیسز معاف کیے ہیں جو آجکل امریکہ یا کسی اور ملک میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جلسوں میں جھوٹ، سکیورٹی فورسز کے خلاف غلط الفاظ کا استعمال کر نے اور اندرون خانہ منتیں کرنے والے شخص کو نومبر کا ڈر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں پی ٹی آئی نے کیا زبان استعمال کی وہ سب کے سامنے ہے ، کچھ روز قبل بھی ایک ہیلی کاپٹر حادثہ ہوا ہے اس پر تعزیت تک نہیں کی، قوم کا اس وقت افواج کے ساتھ کھڑا ہونا ہم سب کا فرض ہے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی بھی جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں سیلا ب آیا ہوا ہے ، فلاحی ادارے ، حکومت اورتنظیمیں کام کررہی ہیں، افواج پاکستان قوم کے ساتھ ملکر سیلاب زدگان کی مدد کررہی ہیں اس صورتحال میں کہیں بھی عمران خان نظر نہیں آیا، اس مشکل وقت میں بھی عمران خان جلسے کر رہا ہے ،اقتدار کی ہوس نے انھیں پاگل کر دیا ہے ۔

وزیر دفاع نے کہا کہ تمام مراحل آئین اور قانون کے تحت طے پائیں گے، وقت پر الیکشن ہونگے ،نومبر بھی خیر خیریت کے ساتھ آئین اور قانون کے تحت عبور ہوگا ، عمران خان کی منتیوں اور بڑھکوں کے درمیان فرق کو عوام جان چکے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ آرمی چیف کی سمری سے متعلق پہلے دو تجربات کے مطابق نئے آرمی چیف تقرری کا عمل اس مہینے کے آخر یا نومبر کے آغاز میں شروع ہوجائے گا ، محمد نواز شریف نے یہ روایت رکھتی تھی کہ جانے والے آرمی چیف کو اتنا ٹائم ملنا چاہیے کہ ایک پروٹوکول کے ساتھ رخصت ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی وضاحت کے بعد ابہام دور ہوا ہے ، آہستہ آہستہ سارے ابہام دور ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے لئے پانچ جرنلوں کے نام آتے ہیں، ماضی میں اس کے علاوہ لوگوں کی تقرری بھی ہوئی ہے۔جی ایچ کیو کی طرف سےآرمی چیف کے لئے جو نام آتے ہیں ان کی اپنی اہمیت ہوتی ہے لیکن پھر بھی وزیراعظم کی صوابدید ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو چیزیں عوامی بحث کا موضوع نہیں بننا چاہیں ،سائفر ہوتا ہی سیکرٹ ہے ، عمران خان نے ثابت کیا ہے کہ وہ اس عہدے کے اہل ہی نہیں ہے ، سیکرٹ ایکٹ اور حلف کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب آر ٹی ایس بیٹھ جاتا ہے تو پھر ایسے لوگ اوپر آجاتے ہیں یہ بدقسمتی ہوتی ہے ،حکومت عمران خان کے ساتھ کارروائی ضرور کریگی ، عمران خان ججز بحالی تحریک میں تین دن بھی جیل نہیں رہ سکتے ،اب بھی پتہ چل جائے گا کہ یہ بڑھکیں کب تک مارتے رہیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بطور وزیر دفاع میرا یہ فرض ہے جب فوج کے خلاف مہم چلائی جائے تو ہم فوج کا دفاع کریں ، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا ہاتھ ڈالا جائے تو پھر ریلیف نہ مل سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی ورکر ہیں ہماری کسی کے ساتھ کوئی گرج نہیں ہے، عمران خان سیاسی بندہ نہیں اسی لئے اسے برداشت نہیں ہورہا ، ہمیں صرف سیاسی روایات کا پاس ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک جوبھی آڈیو لیکس آئیں ہیں ان میں وزیراعظم کی جو بات چیت ہے اس میں ہماری ایسی کوئی بات چیت نہیں ہے ، عمران خان کی جو لیکس آئی ہیں اس سے عمران خان کا دوغلا پن سامنے آگیا ہے ، ہمارے سیکورٹی کے اداروں نے فول پروف نظام بنایا ہوا ہے کسی دوسرےملک کے ہاتھ لگنے کا خدشہ نہیں ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان جتنا بول رہے ہیں اس سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ ہمارے ادارے واقعی نیوٹرل ہوچکے ہیں ، اگر ہم آگے دیکھیں کہ آنے والے دنوں میں ہماری افواج عدلیہ ،پارلیمنٹ ،میڈیا ،ایگزیکٹو آئین اور قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں تو ان کی عزت و احترام کسی صورت کمپرومائز نہیں ہوگا ۔