سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دوستی کے معاہد ہ کے دونوں ممالک پر مثبت اور ابھرتے اثرات کا ثبوت پائیدار بھائی چارہ ہے ، سعودی پریس اتاشی

137
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دوستی کے معاہد ہ کے دونوں ممالک پر مثبت اور ابھرتے اثرات کا ثبوت پائیدار بھائی چارہ ہے ، سعودی پریس اتاشی

اسلام آباد۔25نومبر (اے پی پی):سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان 25 نومبر 1951 کو دوستی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے اس کے مثبت اور ابھرتے ہوئے اثرات دونوں ممالک میں پائیدار بھائی چارے کے ثبوت کے طور پر مرتب ہو رہے ہیں۔ دونوں برادر ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات میں اس اہم سنگ میل کی 72 ویں سالگرہ کے موقع پر سعودی پریس اتاشی ڈاکٹر نائف العوتیبی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر اس اہم پیش رفت کو شیئر کیا۔اے پی پی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نےکہا کہ اس تاریخی معاہدے پر جس پر اس وقت کے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن عبدالعزیز اور پاکستان کے وزیرعبدالستار نے دستخط کیے تھے، نے ایک مضبوط اور دیرپا اتحاد کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان باہمی احترام، تعاون اور مشترکہ اقدار پر مشتمل تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس دیرینہ دوستی کے مثبت اثرات خاص طور پر اقتصادی شعبہ میں بڑے نمایاں ہیں کیونکہ دونوں ممالک نے سودمند شراکت داری کی ہے، سعودی عرب پاکستان کی معیشت کے مختلف شعبوں میں اہم سرمایہ کار کے طور پر ابھر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد اقتصادی معاہدوں پر دستخط اور مشترکہ منصوبوں کے قیام سے اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں جس سے دونوں ممالک کی خوشحالی میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر نائف العوتیبی نے کہا کہ اس دوستی کے سڑیٹیجیک پہلونے علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ فوجی مشقوں اور مہارت کے تبادلے سے دونوں ممالک کی صلاحیتوں میں اضافہ کے ساتھ دفاع اور سلامتی میں تعاون بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تعاون نے نہ صرف ہر ملک کی سلامتی کو یقینی بنایا ہے بلکہ خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے وسیع تر کوششوں میں بھی تعاون کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست اور اقتصادیات کے علاوہ سعودی پاکستان دوستی نے بھرپور ثقافتی تبادلے اور عوام کے درمیان تعلقات کو بھی فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی وابستگی مختلف تقریبات کے ذریعے منائی جاتی رہی ہے،

جس سے وقتاً فوقتاً ایک دوسرے کی روایات، رسوم و رواج اور ورثے کے بارے میں بہتر تفہیم کو فروغ دیا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس دوستی کے مثبت اثرات انسانی ہمدردی کی کوششوں تک پھیلے ہیں کیونکہ سعودی عرب اور پاکستان دونوں نے قدرتی آفات اور بحرانوں کے دوران یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوکر ہر مشکل گھڑی اورضرورت کے وقت ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باہمی تعاون دونوں ممالک کے درمیان موجود برادرانہ رشتوں کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔جیسا کہ دوستی کا معاہدہ آٹھویں عشرہ میں داخل ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے رہنما اپنے تعلقات کو مزید مضبوط اور متنوع بنانے کے عزم کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ مستقبل کے حوالے سے وژن کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون کے لیے نئی راہیں تلاش کرنا، ثقافتی تبادلوں کو تقویت دینا، اور لوگوں کے درمیان رابطوں کو بڑھانا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ 1951 میں شروع ہونے والا تاریخی دوستی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان استحکام، خوشحالی اور باہمی احترام کا سنگ بنیاد رہا۔ جیسا کہ دونوں قومیں جدید جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں ترقی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پائیدار بندھن ان سفارتی تعلقات کی مثبت اور اصلاحاتی قوت کا ثبوت ہے جو مشترکہ اقدار اور مشترکہ اغراض و مقاصد پر قائم ہیں۔