فیصل آباد۔ 01 جولائی (اے پی پی):ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ترجمان نے کپاس کے کاشتکاروں کا آگاہ کیا کہ وہ فصل کو رس چوسنے والے کیڑوں سے محفوظ رکھنے کیلئے محکمہ زراعت کی وضع کردہ سفارشات پر ذمہ داری سے عمل پیرا ہوں۔انہوں نے بتایا کہ کپاس کے اہم رس چوسنے والے کیڑوں میں سفید مکھی،چست تیلا،تھرپس،گدھیڑی اور نباتاتی جوئیں شامل ہیں جن کے حملے سے فصل کوبچانے کیلئے کھیتوں واردگرد کی جگہوں اور کھالوں کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔انہوں نے کاشتکاروں سے کہا کہ رس چوسنے والے کیڑوں کے متبادل میزبان پودوں اور فصلوں کو کپاس کے قریب کاشت نہ کریں اور پہلا سپرے ممکنہ حد تک فائدہ منداور ضرر رساں کیڑوں کے تناسب کو مدنظر رکھ کر کریں تاکہ حیاتیاتی کنٹرول کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ سفید مکھی کے خلاف سپرے کیلئے جس گروپ کی زرعی ادویات کو بیج پر استعمال کیا گیا ہو انہیں پہلے سپرے میں استعمال نہ کریں جبکہ گدھیڑی کے حملہ کی صورت میں اسے ابتداہی میں کنٹرول کریں اور گدھیڑی کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کھیتوں کے اندر اور اردگرد سیاہ چیونٹیوں کے بلوں کو تلاش کرکے انہیں فوری ختم کریں۔انہوں نے دیگر احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ہی گروپ کی زرعی زہروں کو کم ازکم چار ہفتے سے قبل سپرے کیلئے نہ دہرائیں تاکہ ان کے خلاف کیڑوں میں پیدا ہونے والی قوت مدافعت کو کم کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ رس چوسنے والے کیڑوں کی مؤثر تلفی کیلئے ہالوکون نوزل کا استعمال کریں اور بڑی فصل میں پودے جب آپس میں مل جائیں تو پاور سپرئیر کا استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سپرے کیلئے پانی کی مقدار100 تا120 لٹر فی ایکڑ رکھیں جبکہ نائٹروجنی کھاد کا استعمال زیادہ نہ کریں اور اس کی آخری قسط 15 اگست تک ہر صورت مکمل کریں۔انہوں نے بتایا کہ کپاس کی ہفتہ میں دو بار پیسٹ سکاؤٹنگ کریں اور کیڑوں کا حملہ نقصان کی معاشی حد سے زیادہ ہو تو زراعت کے مقامی ماہرین کے مشورے سے سفارش کردہ زہر کا سپرے کیا جائے۔