صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت (آج) تک ملتوی

80
Supreme Court

اسلام آباد۔29جنوری (اے پی پی):سپریم کورٹ نےصحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت (آج) منگل تک ملتوی کر دی۔پیر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پیر کو یہاں از خود نوٹس کیس پر سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کے صدر عقیل افضل عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی کے پاکستان بار کے نمائندے بھی موجود ہیں؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی اب ختم ہو چکی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی فیصلوں پر تنقید کرتے ہیں تو کریں لیکن کسی کو تشدد پر اکسانے یا دیگر انتشار پھیلانے کا معاملہ الگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یقینی بنائیں گے کہ پاکستان کا ہر صحافی جو لکھنا چاہے وہ آزادی کے ساتھ لکھ سکے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ تنقید روکنے کے سخت خلاف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت آئین میں ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کسی بھی صحافی یا عام عوام کو بھی تنقید کرنے سے نہیں روک سکتے۔ دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ‏سوشل میڈیا نے اداروں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھمبنیل پر جو کچھ لکھا ہوتا ہے وہ اندر نہیں ہوتا جو بہت عجیب ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیئر تنقید میں مسئلہ نہیں لیکن جو زبان استعمال کی جاتی ہے وہ غلط ہے۔

صحافتی تنظیموں نے استدعا کی کہ ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز معطل کئے جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل کیس دوبارہ سن رہے ہیں ۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نےصحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت (آج) منگل 30جنوری 2024ء تک ملتوی کر دی۔